لندن: حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل سے متعلق برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے دعویٰ نے ہلچل پیدا کر دی ہے۔ اخبار نے ایرانی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ، اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے تہران کے ایک گیسٹ ہاؤس کے کئی کمروں میں دھماکہ خیز مواد رکھنے کے لیے ایرانی سیکیورٹی ایجنٹوں کی خدمات حاصل کیں جہاں حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ قیام پذیر تھے۔
ٹیلی گراف کے مطابق، مئی میں ہنیہ کو قتل کرنے کا اصل منصوبہ تھا، لیکن عمارت میں بہت زیادہ ہجوم تھا اور انھیں شک تھا کہ قتل کا منصوبہ ناکام ہو جائے گا۔ اس امکان کی وجہ سے منصوبہ تکمیل تک نہیں پہنچ پایا۔
واضح رہے ہنیہ کو بدھ کے روز تہران میں ایران کے نئے صدر مسعود پیزشکیان کی حلف برداری کی تقریب کے دوران قتل کر دیا گیا۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے بھی ایران کے ملٹری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ، ایران میں اسماعیل ہنیہ کے قتل کی تحقیات کے لیے انٹیلی جنس اور ملٹری افسران کے علاوہ اسماعیل ہنیہ کے گیسٹ ہاؤس کے ملازمین کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ اخبار کے مطابق 24 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں شمالی تہران میں قتل کی جگہ پر موجود "سینئر انٹیلی جنس افسران، فوجی حکام اور عملے کے کارکن" شامل ہیں
امریکی اخبار کے مطابق اسماعیل ہنیہ پر تہران میں قاتلانہ حملہ ایران کی سکیورٹی کے لیے بہت بڑا سوالیہ نشان ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایران کی پاسداران انقلاب کی خصوصی انٹیلی جنس ٹیم اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ کے 5 عہدیداران نے کہا ہے کہ بم تقریباً 2 ماہ قبل گیسٹ ہاؤس میں چھپایا گیا تھا۔