دمشق: طرطوس کے جنوبی دیہی علاقے میں شام کے گاؤں خربة المعزة میں پرتشدد جھڑپیں شروع ہوئیں، جس کے نتیجے میں پبلک سکیورٹی فورسز کے 14 اہلکار اور تین جنگجو ہلاک ہوگئے۔ شامی جنگ پر نظر رکھنے والے سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق یہ جھڑپ اس وقت شروع ہوئی جب جنرل سکیورٹی فورسز کی ایک ٹیم نے ملٹری آپریشنز ڈیپارٹمنٹ کے سابق حکومتی افسر محمد کانجو حسن کو پکڑنے کی کوشش کی۔ اس دوران حسن کے بندوق برداروں نے ایک مہلک گھات لگا کر حملہ کر دیا۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ "طرطوس کے جنوبی دیہی علاقے میں خربة المعزة گاؤں میں مسلح افراد کے ساتھ جھڑپوں میں پبلک سکیورٹی فورسز کے 14 ارکان مارے گئے۔ اس دوران جوابی حملے میں تین حملہ آور جنگجو بھی مارے گئے۔ دونوں طرف سے متعدد افراد زخمی بھی ہیں۔"
"سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کو معلوم ہوا کہ ملٹری آپریشنز ڈپارٹمنٹ سے وابستہ جنرل سکیورٹی فورسز کا ایک گشتی ٹیم سابق حکومتی فورسز کے ایک افسر محمد کانجو حسن کو گرفتار کرنے کے مشن پر تھی، جو ملٹری جسٹس اور فیلڈ کورٹ کے ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز تھے۔ اس کے لیے طرطوس کے دیہی علاقوں میں خربة المعزة میں واقع ان رہائش گاہ پر چھاپہ مارنے کی کوشش کی گئی۔ مطلوب سابق افسر کے بھائی اور افسر کے بندوق برداروں نے سکیورٹی فورسز کی ٹیم کو گاؤں میں داخل ہونے سے روک دیا اور گاؤں کے قریب ہی ان پر گھات لگا کر ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔"
یہ بھی پڑھیں: دمشق میں قطر، سعودی عرب اور اردن کے وفود کی احمد الشارع سے ملاقات
ترکی کے وزیر خارجہ کی شام کے نئے رہنما احمد الشارع سے ملاقات، عالمی پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا مزید کہنا تھا کہ ملٹری آپریشن ڈیپارٹمنٹ نے گاؤں میں عسکریت پسندوں کی گرفتاری کے لیے فوجی کمک بھیجی اور ملٹری آپریشنز ڈیپارٹمنٹ کے عناصر کے ساتھ پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔
سیریئن آبزرویٹری نے اشارہ کیا کہ طرطوس کے گاؤں خربۃ المعزہ کے مسلح افراد اور جنرل سکیورٹی فورسز کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔ بندوق برداروں نے جنرل سیکورٹی فورسز کی ایک کار کو نشانہ بنایا، جس کی وجہ سے وہ جل گئی، ان جھڑپوں دونوں فریق کے لوگوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔
واضح رہے کہ شامی اپوزیشن کے جنگجوؤں نے آٹھ دسمبر کو دمشق کا کنٹرول سنبھالا، جس کے نتیجے میں بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ ہوا جس کے بعد باغی فورسز نے تین ماہ کی نگراں حکومت قائم کی ہے۔ اسی دوران ترکی اور قطر نے دمشق میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا ہے۔ (اے این آئی)