کلیان، ممبئی:ممبئی سے بھیونڈی کے لیے 16 بسوں کی جگہ اب صرف 2 بس ہی چلائی جارہی ہیں۔ حالانکہ گزشتہ کئی مہینوں سے بھیونڈی سے ممبئی کے لیے صبح صرف ایک بس چلائی جا رہی اور ٹرافک کی وجہ سے کبھی واپس بھی نہیں جاتی۔ جس کی وجہ سے اکثر وبیشتر مسافروں کو لوکل ٹرین يا تو ممبئی میں ہی رکنا پڑتا ہے۔ بھیونڈی سے ممبئی آنے والوں میں صرف ملازمت یا تجارت کرنے والے ہی نہیں ہیں بلکہ ایسے لوگوں کی بھی تعداد خاصی ہے جو علاج کی غرض سے جے جے اسپتال سائن اسپتال، کاما اسپتال میں علاج کی غرض سے آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
Police Action In Bhiwandi بھیونڈی میں رات بھر ڈھابہ چلانے والوں پر پولیس کی کارروائی میں سختی
اس کے ساتھ ساتھ تعلیم حاصل کرنے والوں کی بڑی تعداد ہے۔ اُن میں عورتیں اور بچوں کی تعداد خاصی ہے جو روزآنہ بھیونڈی سے ممبئی کا سفر کرتی ہیں۔ چونکہ کلیان سے لوکل ٹرین کی سہولت ہے لیکن بھیونڈی روڈ ریلوے اسٹیشن سے سی ایس ٹی کے لیے کوئی لوکل ٹرین نہیں ہے۔ جب کہ مال گاڑیوں کی تعداد خاصی ہے۔
حالانکہ ایس ٹی کے ترجمان ابھیجیت بھوسلے کہتے ہیں کہ پہلے بھیونڈی سے ممبئی چلنے والی بس کی تعداد 16 تھی اب یہی تعداد محض 2 تک محدود ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسافروں کی تعداد میں ہونے والی کمی کے باعث بسوں کی تعداد کم کر دی گئی ہے۔ لیکن تعداد اتنی کم کی گئی اور 16 بسوں سے سیدھے 2 کرنا یہ بھی ایک اہم سوال ہے کہ کیا واقعی میں تعداد اتنی کم ہوگئی جس کی وجہ سے 2 بسوں سے ہی کام چلایا جارہا ہے۔ اور اگر یہ تعداد اچانک کم ہوئی ہے تو اس کے پیچھے کی وجہ کیا ہے؟
بھیونڈی کی شناخت پاور لوم صنعت کے سبب ہے جو صرف ریاست میں ہی نہیں بلکہ ملک بیرون ممالک میں اپنے پروڈکٹ اور اپنے کپڑوں کی وجہ سے موضوع بحث ہے۔ دوسری سب سے اہم بات یہ ہے کہ علاقہ اقلیتوں اور مزدوروں کے لیے بہت معنی رکھتا ہے۔ چونکہ مزدور طبقہ جس کی ممبئی میں رسائی نہیں وہ اتر پردیش بہار سے آنے کے بعد ان علاقوں میں پاور لوم صنعت سے ہی اپنی روزی روٹی تلاش کرتے ہیں۔ لیکن ممبئی آنے والے زیادہ تر افراد کا تعلق بھیونڈی سے ہونے کے سبب طبی، تعلیمی اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے ممبئی کا انتخاب کرتے ہیں۔ لیکن اب بس نہ ہونے کے سبب ہر ایک کو مصیبت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔