بلندشہر: اترپردیش کے بلند شہر ضلع کے سکندرآباد میں کل نماز جمعہ کے بعد مسلمانوں نے داسنا مندر کے مہنت یتی نرسنگھانند کے خلاف احتجاج کیا اور گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ اس دوران کچھ نوجوانوں نے نعرے بازی بھی کی۔ پولیس نے 8 افراد کو حراست میں لے لیا۔ مظاہرہ کے بعد علاقہ میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ اطلاع ملتے ہی پولیس اور انتظامیہ کے کئی اعلیٰ افسران موقع پر پہنچ گئے اور پی اے سی کی ٹیموں نے بھیڑ کو منتشر کردیا۔
واضح رہے کہ 29 ستمبر کو یتی نرسنگھانند نے غازی آباد کے لوہیا نگر میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پیغمبر اسلام کے خلاف مبینہ طور پر انتہائی اہانت آمیز ریمارکس کئے اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان دیا، جس کے بعد سے ملک بھر کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ دیکھا جارہا ہے۔
ایک اور اطلاع کے مطابق احتجاجی مظاہرین داسنا مندر کے قریب تک پہنچ گئے تھے تاہم پولیس نے کچھ مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ اس دوران مظاہرین کی جانب سے نعرے بازی کی گی۔ ڈی ایم اور دیگر افسران نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ ایس ایس پی شلوک کمار نے کہا کہ اس واقعہ میں کوئی پولیس اہلکار زخمی نہیں ہوا۔ مراد آباد، غازی آباد، میرٹھ اور اتر پردیش کے مغربی علاقوں میں سیکوریٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں اور پولیس کو الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گستاخی معاملہ: مظفرنگر میں نرسنگھانند سرسوتی کے خلاف ایم آئی ایم کا زبردست احتجاج - insolence with Prophet
اس دوران مسلمانوں نے سٹی مجسٹریٹ کو ایک میمورنڈم حوالہ کیا جس میں نرسنگھانند کے خلاف کارروائی کرنے اور گستاخانہ بیان کو سوشل میڈیا سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا۔ ایس ڈی ایم رینو سنگھ نے بتایا کہ تہواروں کے پیش نظر علاقے میں دفعہ 144 نافذ کیا گیا۔ دریں جمعہ کی رات پولیس اسٹیشن کے باہر مظاہرہ کرکے حراست میں لئے گئے نوجوانوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا جس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔