نئی دہلی: دہلی کے امام و مؤذنین کی تنخواہیں جو 17 ماہ سے التوا میں تھیں ان کے کھاتوں میں جمع کر دی گئی ہیں۔ دریں اثنا، پیر کو دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ نے پرانی دہلی کی ایک مسجد میں اماموں اور مؤذنین سے ملاقات کی۔ امام و مؤذنین نے 17 ماہ سے زیر التواء تنخواہیں وصول کرنے پر لیفٹیننٹ گورنر کا شکریہ ادا کیا۔
دارالحکومت دہلی کے اماموں اور مؤذنوں کو گزشتہ 17 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی تھی۔ دہلی اسمبلی انتخابات سے قبل جب دہلی میں برسراقتدار عام آدمی پارٹی نے مندر کے پجاریوں اور گرودوارہ گرانتھیوں کو 18 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دینے کا اعلان کیا تو اماموں اور مؤذنین کی تنخواہیں نہ ملنے کا معاملہ زور پکڑنے لگا۔ اس پر سیاست بھی شروع ہو گئی۔
آل انڈیا امام ایسوسی ایشن کے صدر مولانا ساجد راشدی نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر کی جانب سے زیر التواء تنخواہ کی ادائیگی کے لیے فائل پاس کی گئی ہے۔ فائل وزیراعلیٰ کے دفتر میں اٹکی ہوئی تھی۔ اس سلسلے میں کجریوال سے کئی بار ملاقات بھی کی گئی۔ اس کے بعد فائل پر کام ہوا، اب 17 ماہ بعد التوا کی تنخواہ مل گئی ہے۔ اگر دہلی میں بی جے پی کی حکومت آئی تو کوئی نہیں پوچھے گا کہ فائل کہاں پھنسی ہے اور ساری لڑائیاں ختم ہو جائیں گی۔
اس موقع پر امام و مؤذنین نے کہا کہ ہمیں کسی سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ہمیں اپنی زیر التواء تنخواہ ملنے پر خوشی ہے۔ ہم نے لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقات کی تھی تاکہ زیر التواء تنخواہ جاری کی جا سکے۔ تنخواہ لینے کا حکومت کے بننے یا گرنے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہم لیفٹیننٹ گورنر اور وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔