حیدرآباد: سیاسی کشیدگی کی وجہ بھارت اور پاکستان ہمیشہ خبروں کی زینت بنے رہتے ہیں۔ ابھی چیمپیئنز ٹرافی کو لے کر بھارتی ٹیم کا پاکستان سفر کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔ لیکن اس سے پہلے یہ فیصلہ ہوگیا ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ جئے شنکر پاکستان میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
جس کے بعد اب یہ سوال کھڑا ہونے لگا ہے کہ جب وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کر سکتے ہیں تو ٹیم انڈیا چیمپیئنز ٹرافی 2025 کے لیے پاکستان کا دورہ کیوں نہیں کرسکتی؟ دراصل آئندہ برس فروری میں چیمپیئنز ٹرافی کا انعقاد ہونا ہے لیکن ابھی تک بھارتی ٹیم کا پاکستان جانے کے حوالے بی سی سی آئی نے کویہ فیصلہ نہیں کیا ہے۔
البتہ بی سی سی آئی کے نائب صدر پہلے کہہ چکے ہیں کہ بھارتی ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے پہلے حکومت ہند کی رضامندی ضروری ہے اس کے بغیر ٹیم انڈیا کو پاکستان کا سفر کرنا ناممکن ہے۔ سیاسی کشیدگی کی ہی وجہ سے بھارت نے 2008 سے پاکستان کا دورہ نہیں کیا اور 2012 - 13 کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کوئی دو طرفہ سیریز نہیں کھیلی گئی۔
لیکن اب یہ خبر سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں ہونے والی ایس سی او سمٹ میں بھارت نے شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعہ کو اس کا اعلان کیا۔
ایس سی او سربراہی اجلاس میں بھارت کی شرکت کے بارے میں پوچھے جانے پر وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ، وزیر خارجہ جے شنکر 15-16 اکتوبر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والی ایس سی او سمٹ میں شرکت کے لیے پاکستان کے ایک وفد کی قیادت کریں گے۔
ایس سی او کے رکن ممالک
شنگھائی تعاون تنظیم ایک مستقل بین الحکومتی بین الاقوامی تنظیم ہے جو 15 جون 2001 کو قازقستان، چین، کرغزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان نے شنگھائی میں قائم کی تھی۔ فی الحال، ایس سی او ممالک میں نو رکن ممالک شامل ہیں۔ جن میں بھارت، ایران، قازقستان، چین، کرغزستان، پاکستان، روس، ازبکستان اور تاجکستان شامل ہیں۔ افغانستان، منگولیا اور بیلاروس ایس سی او کے مبصر ممالک ہیں۔