تل ابیب: اسرائیل نے لبنان کی بنیاد پرست تنظیم حزب اللہ پر تیزی سے حملے شروع کردیے ہیں۔ ان حملوں کے پیش نظر کئی ممالک نے اپنے شہریوں کو جلد از جلد لبنان چھوڑنے کی تنبیہ کی ہے۔ لبنان پر اسرائیلی حملے میں اب تک 600 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 1500 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
اس سے قبل اسرائیل نے لبنان میں پیجر دھماکہ کیا تھا۔ جس میں حزب اللہ کے جنگجوؤں کے علاوہ متعدد عام شہری بھی ہلاک ہو گئے۔ حالانکہ اسرائیل نے ابھی تک ان حملوں کی باضابطہ طور پر ذمہ داری قبول نہیں کی ہے اور نہ ہی ان میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔ ان حملوں میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے ملوث ہونے کا شک ظاہر کیا جا رہا ہے۔ پیجر اور الیکٹرانک آلات میں دھماکوں نے ایک مرتبہ پھر دنیا کے سامنے موساد کی خونریز کارروائیوں کو سامنے لایا ہے۔ کیا آپ کو پتہ ہے کہ موساد اپنی خفیہ کارروائیوں میں اپنی خواتین ایجنٹس کا سہارا لیتا ہے۔ لبنان میں دھماکوں کے بعد موساد کی خواتین ایجنٹس کی بھی دنیا بھر میں چرچا ہو رہی ہے۔
موساد میں 40 فیصد خواتین ملازمین:
آپ کو بتاتے چلیں کہ موساد میں خواتین ایجنٹس کی بڑی تعداد کام کرتی ہے۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق موساد کے 40 فیصد ملازمین خواتین ہیں اور ان میں سے 24 فیصد اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔ موساد کے سربراہ نے ان کی ملٹی ٹاسکنگ مہارتوں کی تعریف کی ہے، جو انہیں اہم مشنوں کے لیے مثالی بناتی ہے۔ ایک عام غلط فہمی ہے کہ موساد کی خواتین ایجنٹس اپنے مشن میں کامیابی کے لیے صرف فلرٹنگ یا ہنی ٹریپ پر انحصار کرتی ہیں، لیکن ان کا طریقہ اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے۔
موساد کی حسین ملازمین کی زندگی جاسوسی فلموں جیسی: