واشنگٹن: امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو حلف اٹھانے سے قبل بڑا دھچکا لگ سکتا ہے۔ 10 جنوری کو ان کے خلاف ہش منی کیس میں سزا پر سماعت ہوگی۔ بحیثیت امریکی صدر حلف برداری سے قبل انہیں سزا سنائی جائے گی۔ ان پر بڑا الزام یہ ہے کہ انہوں نے ایک مشہور پورن اسٹار کو منہ بند رکھنے کے لیے پیسے دے کر دباؤ ڈالا۔ تاہم ججوں نے اشارہ دیا ہے کہ انہیں جیل نہیں بھیجا جائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار صدارتی انتخاب جیتے ہیں۔ وہ 20 جنوری کو حلف اٹھائیں گے۔ ٹرمپ شروع سے ہی ہش منی کیس کو سیاسی حربہ قرار دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے ہش منی کیس کے الزامات کو یکسر مسترد کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیویارک کے جج جوان مارچن نے اشارہ دیا ہے کہ ٹرمپ کو سزا نہیں دی جائے گی اور نہ ہی کوئی جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
تاہم انہیں مشروط رہائی دی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی ٹرمپ کو 10 جنوری کو عدالت میں ذاتی حاضری سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ وہ ورچول طریقے سے عدالت میں پیش ہو سکتے ہیں۔ لیکن انہیں عدالت میں پیش ہونا پڑے گا۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ امریکہ کی تاریخ میں ایک بے مثال پیش رفت ہے۔ اس سے پہلے کسی امریکی صدر کو کسی جرم میں سزا نہیں ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کے لاس ویگاس ہوٹل کے باہر ٹیسلا سائبر ٹرک میں دھماکہ، مشتبہ شخص ہلاک
ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک پورن سٹار کو خاموش کرنے کے لیے رقم ادا کرنے اور کاروباری ریکارڈ میں الٹ پھیر کرنے کا قصوروار قرار دیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے نومبر میں اپنے دوبارہ منتخب ہونے کی وجہ سے جیوری کے فیصلے کو مسترد کرنے کی اپیل کی تھی۔ سینئر قانونی تجزیہ کار ایلی ہونیگ نے کہا کہ جج مرچن کے لیے یہ ایک اسمارٹ قدم ہے کہ وہ پیشگی اعلان کر دیں کہ وہ کوئی سزا نہیں سنائیں گے۔ ٹرمپ کو گذشتہ سال مئی میں کاروباری ریکارڈ میں الٹ پھیر کے 34 الزامات پر سزا سنائی گئی تھی۔
ان کے سابق فکسر کوہن نے 2016 کے انتخابات سے قبل پورن اداکارہ ڈینیئلز کو ٹرمپ کے ساتھ اپنے مبینہ تعلقات کی کہانی کو خفیہ رکھنے کے لیے رقم ادا کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ ٹرمپ نے اس معاملے کی تردید کی اور قصوروار کے قرار دیے جانے کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے اپنے ارادے کا اعادہ کیا۔
پورن سٹار سٹورمی ڈینیئلز کے ساتھ ٹرمپ کے مبینہ جنسی تعلقات 2006 سے متعلق ہیں۔ 2016 کے صدارتی انتخابات میں اس مسئلے کا بڑے پیمانے پر استحصال کیا گیا۔ ٹرمپ کو رقم کے لین دین کے کاروباری ریکارڈ سے بھی چھیڑ چھاڑ کا قصوروار قرار دیا گیا تھا۔