حیدرآباد: 2019 میں ووہان سے پھیلنے والے کوویڈ 19 نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اب 5 سال بعد چین سے ایک اور وائرس پھیلنے کی اطلاعات ہیں۔ اس وائرس کا نام ہیومن میٹانیمووائرس یا ایچ ایم پی وی ہے۔ یہ ایک آر این اے وائرس ہے اور اس کی علامات کوویڈ 19 سے ملتی جلتی ہیں۔ ایچ ایم پی وی کی عام علامات میں سردی، بخار، ناک بہنا اور گھرگھراہٹ شامل ہیں۔ لیکن سب سے زیادہ اثر چھوٹے بچوں پر دیکھا جا رہا ہے، خاص کر 2 سال سے کم عمر کے بچوں پر۔
چین کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے مطابق ایچ ایم پی وی کے ساتھ ساتھ انفلوئنزا اے، مائکوپلازما نمونیا اور کوویڈ 19 کے کیسز بھی رپورٹ ہو رہے ہیں اور مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر کچھ پوسٹس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ چین میں وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے کئی مقامات پر ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور ہسپتالوں اور شمشان گھاٹوں میں بھیڑ بڑھ رہی ہے۔ تاہم چین کی طرف سے ایسی کوئی باضابطہ اطلاع نہیں دی گئی ہے۔
🚨🇨🇳 China Declares " state of emergency" due to an outbreak of multiple viruses, including hmpv, mycoplasma pneumoniae, and covid-19. pic.twitter.com/JHpBhab8vB
— Terror Alarm (@Terror_Alarm) January 2, 2025
غور طلب بات ہے کہ یہ وائرس کھانسی اور چھینک سے پھیلتا ہے۔ شدید صورتوں میں، برونکائٹس اور نمونیا بھی ہو سکتا ہے۔ یہ اطمینان کی بات ہے کہ چین اس وائرس سے نمٹنے کے لیے نگرانی کے نظام کی جانچ کر رہا ہے۔
جانکاری کے مطابق، ایچ ایم پی وی کی شناخت پہلی بار 2001 میں ہوئی تھی۔ یہ وائرس ہر موسم میں موجود ہوتا ہے لیکن سردیوں میں اس کے پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ 2019 میں چین کے شہر ووہان میں کوویڈ 19 کا پہلا کیس سامنے آیا تھا جس نے پوری دنیا میں تباہی مچا دی تھی۔ دنیا بھر میں 70 کروڑ سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے اور 70 لاکھ سے زیادہ اموات بھی ہوئیں۔ آج ایچ ایم پی وی کا بڑھتا ہوا انفیکشن ایک نئی تشویش بن گیا ہے۔