حیدرآباد: درالحکومت دہلی کی انتخابی جنگ اس بار دلچسپ ہونے جا رہی ہے کیونکہ اس بار عام آدمی پارٹی دہلی میں کانگریس کے ساتھ مل کر انڈیا الائنس کے تحت الیکشن لڑ رہی ہے۔
وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی ایک بار پھر 2019 کی طرز پر تمام 7 سیٹیں جیتنے کا دعویٰ کر رہی ہے۔ تاہم اس بار بی جے پی نے شمال مشرقی سیٹ کو چھوڑ کر دہلی کی تمام سیٹوں پر اپنے امیدوار تبدیل کیے ہیں۔
دہلی میں انڈیا اتحاد کے تحت عام آدمی پارٹی چار اور کانگریس تین پارلیمانی نشستوں پر الیکشن لڑ رہی ہے، اس وجہ سے عام آدمی پارٹی اور کانگریس اس بار بی جے پی کو سخت مقابلہ دیتی نظر آرہی ہیں۔
دہلی کی ساتوں پارلیمانی سیٹوں پر ایک نظر
شمال مشرقی دہلی لوک سبھا سیٹ (ای ٹی وی بھارت) شمال مشرقی دہلی لوک سبھا سیٹ: دہلی کی سات لوک سبھا سیٹوں میں سے شمال مشرقی پارلیمانی سیٹ سب سے زیادہ سرخیوں میں ہے کیونکہ اس سیٹ پر کانگریس کے کنہیا کمار کا مقابلہ بی جے پی کے منوج تیواری سے ہے۔ بی جے پی اور کانگریس نے بہار کے لیڈروں کو ٹکٹ دیا ہے حالانکہ دونوں لیڈر بہار سے ہیں لیکن ان کی سیاست دہلی سے ہی شروع ہوئی تھی۔ اس سے یہ مقابلہ مزید دلچسپ ہو گیا ہے۔
شمال مشرقی سیٹ کے تحت دس اسمبلی سیٹیں ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر اسمبلیوں پر عآپ کا کنٹرول ہیں۔ اس سیٹ پر زیادہ تر ووٹروں کا تعلق پوروانچل سے ہے۔ یہ دہلی کے سب سے زیادہ گنجان آباد علاقوں میں سے ایک ہے۔ اس لوک سبھا سیٹ پر مسلم ووٹروں کی اچھی خاصی تعداد ہے۔
اس کے علاوہ اتراکھنڈ اور پوروانچل کے لوگ بھی بڑی تعداد میں یہاں رہتے ہیں۔ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں دہلی کی تین بار کی وزیر اعلیٰ شیلا دکشت بی جے پی امیدوار منوج تیواری سے ہار گئی تھیں۔
نئی دہلی لوک سبھا سیٹ (ای ٹی وی بھارت) نئی دہلی لوک سبھا سیٹ: نئی دہلی لوک سبھا سیٹ دارالحکومت کی وی آئی پی سیٹوں میں سے ایک ہے، کیونکہ ملک کے صدر سے لے کر وزیر اعظم تک سب اسے حلقے میں رہتے ہیں۔ اس بار اس سیٹ پر بی جے پی کے بنسوری سوراج اور عآپ کے سومناتھ بھارتی کے درمیان مقابلہ ہے۔
اس مرتبہ بی جے پی نے اس سیٹ سے میناکشی لیکھی کا ٹکٹ کاٹ کر سابق وزیر خارجہ آنجہانی سشما سوراج کی بیٹی بنسوری سوراج کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ انڈیا الائنس کے تحت عام آدمی پارٹی نے سومناتھ بھارتی ان کے مدمقابل میدان میں اتارا ہے۔
اس نشست سے دونوں امیدوار پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں۔عآپ اور کانگریس کے اتحاد کی وجہ سے اس مرتبہ دہلی کی تمام پارلیمانی سیٹوں کا اعداد و شمار بدل گیا ہے۔ نئی دہلی سیٹ کے تحت 10 اسمبلی سیٹیں ہیں۔ ان 10 اسمبلی حلقوں میں کرول باغ اور پٹیل نگر ریزرو اسمبلی حلقے ہیں۔ باقی آٹھ اسمبلیوں میں مخلوط کلچر کے ووٹر رہتے ہیں۔ زیادہ تر ہندوستانی فوج کے لوگ دہلی کینٹ کے علاقے میں رہتے ہیں۔
چاندنی چوک لوک سبھا سیٹ (ای ٹی وی بھارت) چاندنی چوک لوک سبھا سیٹ: چاندنی چوک سیٹ دہلی کی سات لوک سبھا سیٹوں میں سے ایک ہے۔ اس سیٹ پر گزشتہ دو انتخابات سے بی جے پی کا قبضہ ہے، ڈاکٹر ہرش وردھن یہاں سے ایم پی تھے لیکن اس بار ان کا بھی ٹکٹ کینسل کر دیا گیا۔ اس بار بی جے پی نے ویشیا لیڈر پروین کھنڈیلوال کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ ان کا مقابلہ انڈیا الائنس کے کانگریس امیدوار جے پی اگروال سے ہے۔
اس لوک سبھا سیٹ کے تحت 10 اسمبلی حلقے ہیں اور یہ سبھی جنرل سیٹیں ہیں۔ اس لوک سبھا سیٹ کی شرح خواندگی 75 فیصد ہے۔ اس لوک سبھا سیٹ میں 20.34 فیصد مسلمان اور 21.14 فیصد درج فہرست ذات کے لوگ رہتے ہیں۔
بی جے پی امیدوار پروین کھنڈیلوال تاجروں کی سب سے بڑی تنظیم کنفیڈریشن آف انڈیا ٹریڈرز کے جنرل سکریٹری ہیں۔چاندنی چوک کو تاجروں کا مرکز سمجھا جاتا ہے، اس علاقے میں پروین کھنڈیلوال کی مضبوط گرفت بی جے پی کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔
اس کے علاوہ جے پی اگروال لوک سبھا میں شمال مشرقی دہلی اور چاندنی چوک کی نمائندگی کرچکے ہیں اور وہ کانگریس کے سینئر لیڈر بھی ہیں، ایسے میں ان لیڈروں کے درمیان مقابلہ کافی دلچسپ ہونے والا ہے۔
مغربی دہلی لوک سبھا سیٹ (ای ٹی وی بھارت) مغربی دہلی لوک سبھا سیٹ: اس سیٹ پر پہلا الیکشن 14ویں لوک سبھا کے دوران ہوا تھا۔ اس سیٹ پر پوروانچل کے ووٹروں کی بڑی تعداد ہے۔ اس لوک سبھا سیٹ سے 2019 کا الیکشن دہلی کے سابق وزیر اعلی صاحب سنگھ ورما کے بیٹے پرویش صاحب سنگھ ورما نے جیتا تھا۔
اس بار بی جے پی نے ان کی جگہ خاتون امیدوار کمل جیت سہراوت کو ٹکٹ دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی عام آدمی پارٹی نے پوروانچل سے تعلق رکھنے والے سابق ایم پی مہابل مشرا کو امیدوار بنایا ہے۔
بی جے پی مغربی دہلی لوک سبھا سیٹ سے گزشتہ دو بار الیکشن جیت رہی ہے۔ تاہم اس لوک سبھا سیٹ کے تحت آنے والی تمام 10 اسمبلی سیٹوں پر عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی اس سیٹ پر مہابل مشرا کی پہلے سے ہی گرفت ہے۔ وہ اصل میں بہار کے رہنے والے ہیں اور مغربی دہلی میں بہار کے لوگ بھی بڑی تعداد میں رہتے ہیں۔
جنوبی دہلی لوک سبھا سیٹ (ای ٹی وی بھارت) جنوبی دہلی لوک سبھا سیٹ: اس لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی نے رامویر سنگھ بیدھوڑی کو میدان میں اتارا ہے جبکہ انڈیا اتحاد کے جانب سے عام آدمی پارٹی نے سہیرام پہلوان کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ جنوبی دہلی کی سیٹ کو گجروں کی اکثریت والی سیٹ سمجھا جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ دونوں پارٹیوں نے اس سیٹ پر گرجر امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ بی جے پی کے رمیش بیدھوڑی نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں یہاں سے کامیابی حاصل کی تھی۔ تاہم 2024 کے انتخابات میں ان کا ٹکٹ کاٹ دیا گیا ہے۔
جنوبی دہلی لوک سبھا سیٹ کے لیے پہلا الیکشن 1967 میں ہوا تھا جس میں بھارتیہ جن سنگھ نے کامیابی حاصل کی تھی۔ اب تک ہوئے 13 انتخابات میں کانگریس نے یہاں سے 4 بار اور بی جے پی نے 7 بار کامیابی حاصل کی ہے۔
شمال مغربی دہلی لوک سبھا سیٹ (ای ٹی وی بھارت) شمال مغربی دہلی لوک سبھا سیٹ: دہلی کی یہ واحد لوک سبھا سیٹ ہے جو درج فہرست ذاتوں کے لیے مخصوص ہے۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے صوفی گلوکار ہنسراج ہنس کو اپنا امیدوار کھڑا کیا تھا اور وہ جیت بھی گئے تھے لیکن اس بار بی جے پی نے شمال مغربی سیٹ سے یوگیندر چندولیا کو میدان میں اتارا ہے۔ دوسری جانب انڈیا اتحاد کی جانب سے کانگریس نے اُدت راج کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔
2014 میں بی جے پی نے اُدت راج کو پارٹی ٹکٹ دیا تھا اور انہوں نے اس وقت عآپ امیدوار راکھی برلن کو شکست دی، لیکن 2019 میں ان کا ٹکٹ کاٹ دیا گیا جس سے ناراض ہو کر وہ کانگریس میں شامل ہو گئے۔ یہی وجہ ہے کہ اس بار کانگریس نے الیکشن میں بی جے پی امیدوار چندولیا کے خلاف اُدت راج کو میدان میں اتار دیا ہے۔
شمال مغربی سیٹ کے تحت 10 اسمبلی حلقے آتے ہیں۔ان میں سے صرف ایک اسمبلی سے بی جے پی کے ایم ایل اے وجیندر گپتا ہیں، جب کہ دیگر تمام سیٹوں پر عآپ کے ایم ایل اے ہیں۔
مشرقی دہلی لوک سبھا سیٹ (ای ٹی وی بھارت) مشرقی دہلی لوک سبھا سیٹ: 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے کرکٹر گوتم گمبھیر کو اپنے امیدوار کے طور پر میدان میں اتارا تھا۔ گمبھیر نے یہاں سے 55.33 فیصد ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی تھی۔ تاہم اس بار بی جے پی نے ہرش ملہوترا کو انتخابی جنگ میں اتارا ہے۔ہرش ملہوترا مشرقی دہلی سے میونسپل کونسلر اور سال 2015 - 16 میں دہلی کے میئر بھی رہ چکے ہیں۔
وہیں اس بار عام آدمی پارٹی نے اس سیٹ سے کونڈلی اسمبلی سے ایم ایل اے کلدیپ کمار کو میدان میں اتارا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس بار کانگریس اور عام آدمی پارٹی مل کر لوک سبھا الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس وجہ سے دارالحکومت دہلی میں مسلم ووٹ تقسیم ہونے امکانات نا کے برابر ہیں۔ اس کے علاوہ انڈیا الائنس کو کچھ سکھ ووٹ بھی ملنے کی امید ہے۔ ایسے میں بی جے پی کے لیے اس مرتبہ ساتوں پارلیمانی سیٹ پر جیت کا پرچم لہرانا آسان نہیں ہوگا۔