گدوال (تلنگانہ): ایک سرکاری اسکول کے طلبہ پرنسپل کے خلاف شکایت درج کرانے کے لیے 18 کلومیٹر پیدل چل کر ضلع کلکٹریٹ پہنچے۔ طلبہ کی شکایات کی جانکاری لیتے ہوئے کلکٹر نے طلبہ کو معاملے کی جانچ کا یقین دلایا ہے۔
ضلع جوگلمبا گدوال کے ایک سرکاری اسکول کے طلبہ نے اسکول کے پرنسپل کے خلاف شکایت درج کرانے کے لیے انوکھا راستہ اختیار کیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ ایراولی منڈل کے بیچو پلی میں واقع گورنمنٹ بوائز گروکل اسکول کے تقریباً 200 طلبہ نے منگل کو اسکول کی باڑ کو پھلانگ کر ضلع کلکٹریٹ تک مارچ کیا اور اپنے پرنسپل سرینواس کے خلاف شکایت درج کرائی۔
طلبہ نے پرنسپل پر ہراساں کرنے، جسمانی سزا دینے اور ان کی بنیادی ضروریات کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا۔ طلبہ نے بتایا کہ پرنسیل نے نظم و ضبط کے نام پر ان کے ساتھ جسمانی طور پر زیادتی کی اور انہیں باقاعدگی سے مارا پیٹا۔
انہوں نے مزید شکایت کی کہ اسکول میں ناکافی بیت الخلاء کی وجہ سے وہ کھلے میدانوں کا استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ طلبہ نے مناسب مطالعاتی مواد کی کمی اور ناقص معیار تعلیم کی بھی شکایت کی۔ انہوں نے مزید الزام لگایا کہ مقررہ مینو کے مطابق کھانا نہیں دیا جا رہا ہے۔ طلبہ نے اسکول انتظامیہ پر سیٹیں بیچنے کا بھی الزام لگایا۔
ایم ایل اے نے طلبہ سے ملاقات کی:
گدوال کے ایم ایل اے کرشن موہن ریڈی نے ویراپورم اسٹیج پر طلبہ سے ملاقات کی اور انہیں تعاون کا یقین دلایا۔ اس مسئلہ کے حل کے لیے کلکٹر سے بھی رابطہ کیا۔ تاہم، اٹیکالا پولیس اور ریونیو عملے کی مداخلت کی کوششوں کے باوجود، طلبہ نے اپنا مارچ جاری رکھا۔
پرنسپل نے الزامات کی تردید کی:
دریں اثنا، پرنسپل سرینواس نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے طالب علموں کو بغیر اجازت کے اسکول کے احاطے سے نکلنے اور نامناسب سلوک کرنے پر تادیبی کارروائی کی تھی۔ سرینواس نے کہا کہ انضباطی کارروائی کے حصے کے طور پر ایک طالب علم کو ٹرانسفر سرٹیفکیٹ (ٹی سی) جاری کیا گیا تھا اور ہراساں کرنے کے دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس کی کارروائی نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے مفاد میں ہے۔