لکھنؤ: اتر پردیش کے وزیراعلیٰ نے اپنی خطاب میں تین واقعات کا ذکر کیا جس میں سب سے پہلے ایودھیا میں ہوئے ایک 12 برس کی لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے معاملے کا ذکر کیا جس میں کہا کہ اس جنسی زیادتی کی واردات انجام دینے والے کا نام معین علی ہے۔ وہ سماجوادی پارٹی کے ایودھیا حلقہ پالیمان سے رکن پارلیمان کے ساتھ رہتا ہے۔ان کی ٹیم میں شامل ہے سماجوادی پارٹی نے اس پر کوئی کاروائی نہیں کی۔ دوسرے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہردوئی میں وریندر یادو نامی شخص پر 28 مقدمے ہیں سی ار پی سی کی کوئی ایسی دفعہ نہیں ہے جو اس شخص پر نہ ہو سماجوادی پارٹی نے اس کو اپنا ضلعی صدر منتخب کیا تھا۔ کل اس نے ایک وکیل کا سرعام قتل کروا دیا تو اس پر گولی نہیں کیا پھول کا مالا پہنائیں گے؟
'انہوں نے لکھنؤ میں بارش کے دوران ہوئے نقصان پر بھی سخت رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ بھی ہمارے معلومات میں ہیں۔ملزموں کی فہرست بھی ہمارے پاس آئی ہے جس میں ایک ارباز خان ہے اور دوسرا پون یادو ہے۔ ہم نے وہاں کی پوری چوکی ، اے سی پی ،ڈی سی پی پولیس والوں پر کاروائی کرتے ہوئے معطل کیا ہے۔ یہ سدھاونہ کے لوگ تھے اب سد بھانہ ایکسپریس نہیں بلٹ ٹرین چلے گی جو بھی ریاست میں خلفشار پھیلائے گا لوگوں کو پریشان کرے گا تو اس کا انجام بھی اسی کو بھگتنا پڑے گا۔
رکن اسمبلی سمرپال نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کی کاروائی کے دوران وزیراعلی نے جس طریقے سے یادو اور مسلم کا نام لیا یہ غلط تھا جو بھی جرم کرتا ہے وہ کسی بھی مذہب کا ہو اس پہ کاروائی ہونی چاہیے اس کے مذہب اور ذات سے مطلب نہیں ہونا چاہیے ۔ اکھلیش یادو کی کمی ہم لوگوں کو شدت سے محسوس ہو رہی ہے حزب اختلاف کی سیاسی رہنما ماتا پرساد پانڈے کو اختیار تھا کہ وزیراعلی کی تقریر پر اعتراض کرتے لیکن وہ بہت ہی سینیئر اور سنجیدہ شخصیت کے مالک ہیں۔