دھار: مالوا کے دھار ضلع میں ایک قدیم عبادت گاہ ہے، جو آرکیالوجی سروے آف انڈیا کی نگرانی میں ہے۔ اس عبادت گاہ کے حوالے سے ہندو اور مسلم دونوں جماعتوں کے اپنے اپنے دعوے ہیں۔ اب مدھیہ پردیش اندور ہائی کورٹ نے ہندو فریق کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے گیان واپی مسجد کے طرز پر عبادت گاہ کا سائنٹیفک سروے کرنے کا حکم دیا ہے، جس کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو آج 22 مارچ سے سروے شروع کرے گی۔
مدھیہ پردیش: مولا کمال مسجد دھار بھوج شالا تنازعہ کا اے ایس آئی سروے آج سے شروع اس کے لیے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے ایک لیٹر جاری کیا ہے۔ یہ خط کلکٹر دھار اور ایس پی دھار کے ساتھ اندور کمشنر کو جاری کیا گیا ہے۔ اس میں سروے کے دوران سیکورٹی کے سخت انتظامات کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس خط میں عہدیداروں نے سروے میں تعاون کی اپیل کی ہے۔ ایسے میں اے ایس آئی ہائی کورٹ کے حکم پر 22 مارچ سے سروے کا کام شروع ہونا یقینی ہے۔
مدھیہ پردیش: مولا کمال مسجد دھار بھوج شالا تنازعہ کا اے ایس آئی سروے آج سے شروع قابل ذکر ہے کہ 11 مارچ کو ہندو فرنٹ فار جسٹس نام کی تنظیم کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے اندور ہائی کورٹ نے مولا کمال مسجد کا سائنسی سروے کرانے کے احکامات جاری کیے تھے۔ اس میں پانچ رکنی ٹیم بینکوئٹ ہال کا سروے کرے گی۔ یہ سروے مختلف مقامات پر کیا جانا ہے۔ اس کے لیے اے ایس آئی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نے یہ خط جاری کیا ہے۔ اس میں پولیس اور انتظامیہ سے سروے ٹیم کو سکیورٹی فراہم کرنے کو کہا گیا ہے۔ مدھیہ پردیش: مولا کمال مسجد دھار بھوج شالا تنازعہ کا اے ایس آئی سروے آج سے شروع ہندو فریق مولا کمال مسجد کے بھوج شالہ ہونے کا دعویٰ کر رہا ہے۔ عدالت کے حکم کے مطابق اس مسجد کے پورے احاطے کا سروے گیان واپی مسجد کی طرز پر سائنسی طریقے سے کیا جائے گا۔ کاربن ڈیٹنگ اور نئی جی پی آر جی پی ایس ٹیکنالوجی کے ساتھ کھدائی اور سروے کرنے کا حکم دیا گیا۔ مولا کمال مسجد بھوج شالا کی باؤنڈری وال سے 50 میٹر کے فاصلے تک سروے کیا جائے گا۔ یہ سروے اے ایس آئی کے سینئر عہدیداروں کی ایک کمیٹی کی نگرانی میں کیا جائے گا۔ کھدائی اور سروے کی ویڈیو گرافی کی جائے گی۔ عبادت گاہ کے تمام بند کمروں، کھلے احاطے اور تمام ستونوں کا تفصیلی سروے کیا جائے گا۔ کھدائی سروے رپورٹ دو ماہ میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔
مزید پڑھیں: دھر کی بھوج شالہ کا سروے گیانواپی جیسا ہوگا، اندور ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ
واضح رہے کہ اس مسجد میں دونوں فریقوں کو ہفتے میں ایک روز عبادت اور پوجا کرنے کی اجازت ہے۔ جہاں مسلمانوں صرف جمعہ کی نماز ادا کرتے ہیں وہیں ہندو فریق کو منگل کے دن پوجا کرنے کی اجازت ہے۔