پلوامہ (سید عادل مشتاق شاہ): جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے اکثر لوگ باغبانی شعبہ کے ساتھ منسلک ہیں۔ یہاں کے باغات ہی ضلع کے لوگوں کے لیے ذریعہ معاش ہیں۔ اس شعبہ سے مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ دیگر لوگوں کو بھی روزگار ملتا ہے۔ ضلع کے لوگ روزگار کے محدود وسائل کی وجہ سے خطے میں ریلوے منصوبہ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
یہ ریلوے لائن ضلع کے کاکاپورہ علاقے سے شروع ہو کر ضلع کے کئی دیہاتوں سے ہوتی ہوئی ضلع شوپیان تک جاتی ہے۔ لوگوں کو خدشہ ہے کہ یہ لائن ضلع کے باغبانی شعبہ کے ساتھ ساتھ شعبہ زراعت کو نقصان پہنچا رہی ہے جس کی وجہ سے کئی لوگوں کا روزگار متاثر ہوگا۔ اسی لیے مقامی لوگ اس ریلوے پروجیکٹ کو منسوخ کرنے کی اپیل کررہے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ضلع پلوامہ اور شوپیان کے درمیان کل 20 کلومیٹر کا فاصلہ ہے جو صرف 20 سے 25 منٹ میں طے کیا جاتا ہے جب کہ ریلوے پروجیکٹ سے اس سفر میں اضافہ ہی ہوگا نہ کی کم ہوگئی۔
مقامی افراد کو خدشہ ہے کہ وہ اس پروجیکٹ سے خانہ بدوش زندگی گزارنے پر مجبور ہو جائیں گے کیونکہ اس علاقے میں باغبانی اور زرعی زمینیں محدود ہیں اور اکثریتی آبادی اسی سے اپنی روزی روٹی کما رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پلوامہ میں ریلوے لائن بچھانے کے خلاف احتجاج، حکومت سے منصوبہ میں تبدیلی کا مطالبہ
یہ بات قابل ذکر ہے کہ پلوامہ شوپیان ریلوے لائن منصوبے کے لیے پچھلے کئی مہینوں سے ضلع پلوامہ کے مختلف علاقوں میں سروے کیا جا رہا ہے اور عوام اس پروجیکٹ کی مخالفت کررہے ہیں۔
احتجاج میں شامل لوگ ضلع انتظامیہ پلوامہ اور ریلوے حکام سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ ریلوے منصوبے پر نظر ثانی کریں اور اس کے لیے متبادل راستہ تلاش کریں تاکہ ضلع کے لوگوں کو کسی قسم کے نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
اس سلسلے میں ایم ایل اے راج پورہ غلام محی الدین میر نے کہا کہ ضلع کی اکثریت باغبانی اور زراعت کے شعبوں پر انحصار کرتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پلوامہ سے شوپیاں صرف 20 منٹ کی مسافت پر ہے۔ اس علاقے کو ریلوے لائن کے ذریعے جوڑنے کا کیا فائدہ ہے۔
انہوں نے کہا باقی جو دو دراز علاقے ہیں اگر ان علاقوں کو ریلوے لائن سے جوڑا جائے تو واقعی میں ترقی ہوتی لیکن شوپیاں والے منصوبے سے عوام کو نقصان ہو سکتا ہے۔