برن: سوئٹزرلینڈ میں خواتین کے عوامی مقامات پر برقعہ اور حجاب پہننے پر پابندی نافذ ہو گئی ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اس قانون کی خلاف ورزی پر 1000 سوئس فرانک (بھارتی 96 ہزار روپے) تک کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
اس حوالے سے سوئٹزرلینڈ کی فیڈرل کونسل نے اعلان کیا کہ پابندی کے آغاز کی تاریخ طے کر دی گئی ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو 1000 سوئس فرانک تک جرمانہ لگایا جا سکتا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ سوئٹزرلینڈ میں حجاب پر پابندی کے لیے 2021 میں ریفرنڈم ہوا تھا جس پر مسلم تنظیموں نے تنقید کی تھی۔
اس قانون کے نفاذ کے بعد سوئٹزرلینڈ ساتواں یورپی ملک بن گیا جس نے عوامی مقامات پر خواتین کے حجاب یا برقعہ پہننے پر پابندی عائد کی ہے۔ اس سے قبل بیلجیئم، فرانس، ڈنمارک، آسٹریا، نیدرلینڈز اور بلغاریہ میں بھی ایسے ہی قوانین بنائے گئے ہیں۔
قانون سے استثنیٰ کب ملے گا؟
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سوئس حکومت نے واضح کیا کہ چہرے کو ڈھانپنے پر پابندی کا اطلاق ہوائی جہازوں یا سفارتی اور قونصلر احاطے میں نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ عبادت گاہوں اور دیگر مقدس مقامات پر چہرے کو ڈھانپنے کی اجازت ہوگی۔ حکومت نے مزید کہا کہ، صحت اور حفاظت کے مقاصد، روایتی رسم و رواج یا موسمی حالات کے پیش نظر چہرے کو ڈھانپنے کی اجازت ہوگی۔
آزادی اظہار اور اسمبلی سے متعلق ذاتی حفاظتی وجوہات کی بنا پر چہرے کو ڈھانپنے کی اجازت دی جا سکتی ہے، بشرطیکہ ذمہ دار اتھارٹی کی طرف سے پیشگی اجازت دی جائے اور امن عامہ کو برقرار رکھا جائے۔ اس کے علاوہ فنکارانہ اور تفریح کے ساتھ ساتھ اشتہاری مقاصد کے لیے بھی سر ڈھانپنے کی اجازت ہوگی۔
سوئس پیپلز پارٹی نے قانون پر زور دیا:
گزشتہ سال ستمبر میں سوئٹزرلینڈ کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے مسلمان خواتین کے زریعہ استعمال کیے جانے والے برقعہ پر پابندی لگانے کی تجویز پیش کی تھی۔ قومی کونسل نے 151-29 ووٹوں سے قانون کی منظوری دی۔ اس کے بعد دائیں بازو کی سوئس پیپلز پارٹی نے سینٹرسٹس اور گرینز کے اعتراضات کے باوجود اس کے لیے قانون بنانے پر اصرار کیا۔
ریفرنڈم کے بعد قانون بنایا گیا:
یہ فیصلہ 2021 کے ملک گیر ریفرنڈم کے بعد سامنے آیا ہے جس میں سوئس ووٹروں نے چہرے کو ڈھانپنے پر پابندی کی منظوری دی تھی، بشمول نقاب، برقعہ، سکی ماسک اور بندنا جو اکثر مظاہرین پہنتے ہیں۔ ایوان زیریں کے ووٹ نے پابندی کو وفاقی قانون میں شامل کیا اور خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے 1,000 فرانک تک جرمانہ مقرر کیا۔ یہ قابل ذکر ہے کہ سوئٹزرلینڈ کے جنوب میں ٹائسینو اور شمال میں سینٹ گیلن کینٹن پہلے ہی اس طرح کی پابندیاں نافذ کر چکے ہیں۔
سوئٹزرلینڈ میں آئینی ترمیم کی تجویز کے لیے 100,000 دستخطوں کی ضرورت ہوتی ہے، جب کہ 50,000 دستخط پارلیمانی قوانین پر ریفرنڈم کو متحرک کر سکتے ہیں۔ ریفرنڈم شروع ہونے کے بعد اس پر ووٹنگ ہوتی ہے۔ ریفرنڈم کے حالیہ مسائل میں نئے لڑاکا طیاروں کی خریداری اور چہرے کو ڈھانپنے کے لیے برقعہ پر پابندی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: