لکھنؤ: اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں سر سید کی 126ویں برسی پر سر سید کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور قرآن خوانی کا اہتمام عمل میں لایا گیا۔ اس پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے اموبا کی مجلسِ عاملہ کے سینئر رکن انور حبیب علوی نے کہا کہ سر سید 17 اکتوبر سن 1817 کو پیدا ہوئے اور 27 مارچ سن 1898 کو اس دنیائے فانی سے رخصت ہوئے۔ اپنی 81 برس کی زندگی میں انہوں نے ادب، صحافت، تاریخ، تفسیر، انشاء پردازی اور شاعری میں تو کمال دکھایا ہی لیکن اے ایم یو کالج کا قیام ان کا وہ کارنامہ ہے جو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔ ایسوسی ایشن کی اعزازی سیکریٹری شہلا حق نے کہا کہ سر سید نے اس وقت کے حالات کا سامنا انتہائی دلیری سے کیا۔ یہ وہ دور تھا جب ملک کے لوگ بالخصوص مسلمان، انگریزی تعلیم حاصل کرنے کو انتہائی معیوب سمجھتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
126ویں برسی پر ماہر سر سید سے خصوصی گفتگو - Sir Syed 126th Death anniversary
سر سید پر تعلیم نسواں کا حامی نہ ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے جب کہ حقیقت اس کے بر عکس ہے۔ ان کا خیال تھا کہ پہلے لوگ لڑکوں کی تعلیم کے لیے تیار ہو جائیں۔ اس کے بعد لڑکیوں کی تعلیم کی فکر کی جائے۔ ان کی اس فکر کو ان کے ہی ایک شاگرد شیخ عبداللہ نے علی گڑھ میں گرلس کالج قائم کرتے ہوئے پایۂ تکمیل تک پہنچا دیا۔ ایسوسی ایشن کے صدر سید محمد شعیب نے کہا کہ سر سید نے کالج ہی قائم نہیں کیا بلکہ بہترین روایات کی بنیاد رکھی اور عمدہ اخلاق، خلوص و محبت، تہذیب اور بھائی چارے کو ہر طالب علم کے دلوں میں اس طرح پیوست کردیا۔
سر سید احمد خاں کی جانب سے قائم کیا گیا وہ کالج جس نے سر سید کی وفات کے تقریباً بائیس برسوں بعد یونیورسٹی کی شکل اختیار کرلی، تعلیم و تربیت کا اعلیٰ مرکز بن گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سر سید کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کا سب سے بہترین طریقہ یہی ہے کہ ان کی راہ پر چلتے ہوئے مزید تعلیمی ادارے قائم کیے جائیں، اور خوشی کی بات ہے کہ اموبا اس راہ کی طرف گامزن ہے۔ حمزہ حق نے کلمات تشکر پیش کیے۔ اس موقع پر موجود لوگوں میں علیگ اور غیر علیگ حضرات دونوں ہی شامل تھے۔