علی گڑھ:اس آم کو پاکستان اپنا بتا کر دنیا کے مختلف ممالک میں 'انور رتول' کے نام سے ایکسپورٹ کرتا ہے وہ بنیادی طور پر بھارت کے ضلع باغپت کے رتول گاؤں کا ہے۔ یہ وہی آم ہے جس کو پاکستان کے سابق صدر جنرل ضیاء الحق نے اندرا گاندھی کو تحفے کے طور پر بھیجے تھے۔
رتول آم کی پیداوار بھارت میں کم ہوتی جارہی ہے جس کے سبب بازاروں میں بھی کم ہی دکھائی دیتا ہے اور اس کا علم بھی لوگوں کو کم ہی ہے دوسری جانب بھارت کے مقابلے پاکستان میں یہ کافی پھل پھول رہا ہے اور دیگر ممالک میں ایکسپورٹ بھی کیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر اس کو پاکستان کا آم سمجھا جاتا ہے۔
لیکن راتول آم سے متعلق پاکستان میں حالہی میں شائع ایک مضمون میں یہ تسلیم کرلیا ہے کہ راتول آم بنیادی طور پر بھارت کے باغپت علاقے کے راتول گاؤں کا ہی ہے, مضمون میں انور (انور رتول) کے پوتے ڈاکٹر راحت ابرار کی تصویر کے ساتھ بیان بھی شائع ہوا ہے جس سے متعلق انہوں نے خود ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کو خصوصی گفتگو میں بتایا۔
ڈاکٹر راحت ابرار نے بتایا بھارت کی آزادی کے وقت جب میرے تاؤ ابرار الحق پاکستان گئے تھے۔ وہ راتول گاؤں سے آم کے کچھ پودھے اپنے ساتھ پاکستان لے گئے تھے ۔انہوں نے وہاں لگائے اور جب پودھوں کو وہاں کی آب و ہوا پسند آگئی تو وہاں وہ آم خوب پھلا پھولا جس کے سبب وہاں اس کے باغات بھی لگائے گئے۔
ابرار الحق نے راتول آم میں اپنے والد (راحت ابرار کے دادا) کا نام شامل کردیا۔اس سے اس کا نام انور رتول پڑھ گیا اور اسی کے ساتھ پاکستان نے اس کو دیگر ممالک میں ایکسپورٹ کرنا شروع کردیا جس سے دنیا بھر میں یہ آم پاکستان کے انور رتول کے نام سے مشہور ہو گیا۔