لکھنؤ: ایران کے صدر شہید آیت اللہ ابراہیم رئیسی اور ان کے رفقاء کے چالیسویں کے موقع پر مجلس علمائے ہند کے زیر اہتمام انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں کانفرنس منعقدہ کی گئی۔ جس میں ایرانی صدر کے مشیر خاص احمد صالحی، نمائندہ مقام معظم مہدی مہدوی پور، ایرانی سفیر برائے ہند ڈاکٹر ایرج الہی اور وزارت علوم تحقیقات و فناری کے معاون ڈاکٹر عبدالحسین کلانتری نے دوران تقریر ہندوستانی حکومت ،پارلیمنٹ اور عوام کا آیت اللہ ابراہیم رئیسی کی شہادت پر اظہار رنج و غم اور سوگواری کے لئے تہہ دل سے شکریہ اداکیا۔
انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقد ہ کانفرنس میں ایران سے بطور خاص علماء اور دانشور حضرات نے شرکت کی ۔ان کے علاوہ ہندوستان کی اہم سیاسی اور سماجی شخصیات نے بھی پروگرام میں شریک ہوکر ایرانی صدر اور ان کے رفقاء کی شہادت یکجہتی کا اظہار کیا۔
ایران سے آئےصدر ایران کے مشیر خاص اکٹر احمد صالحی نے پروگرام کے دوران ایرانی حکومت کی جانب سے ہندستانی حکومت، پارلیمنٹ اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ہندوستان میں مشترک اقدار موجود ہیں جو دونوں ملکوں کے عوام کو قریب کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں بابائے قوم مہاتما گاندھی نے سامراجی طاقتوں کے خلاف قیام کیا اور استعمار کی جڑیں اکھاڑ پھینکیں۔ اسی طرح ایران میں امام خمینیؒ نے عالمی سامراج کو شکست دی اور اسلامی انقلاب برپا کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان اور ایران ہمیشہ ظلم اور استبداد کے خلاف کھڑے رہے ہیں جو ہمارے درمیان ایک عظیم قدر مشترک ہے۔ انہوں نے اتحاد کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ شیعہ و سنّی کے درمیان تفرقہ ڈالنا چاہتے ہیں وہ اپنی خواہشوں کے غلام اور سامراج کے آلۂ کار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے تیس سال شہید ابراہیم رئیسی کی خدمت میں بسر کئے ہیں اور انہیں قریب سے دیکھا ہے۔ وہ عاشق خدمت تھے اور عوام کے خدمت گار ہونے پر فخر کرتے تھے۔ ان کے جرأت مندانہ اقدامات اور کارناموں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے مولانا حیدر مہدی کریمی نے کیا۔ اس کے بعد ڈاکٹر حفظ الرحمان کی نظامت میں پروگرام کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ ہندوستان میں نمائندہ ولی مہدی مہدوی پور نے تعارفی تقریر کرتے ہوئے ہندوستانی حکومت، پارلیمنٹ اور عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہندوستان نے جس طرح آیت اللہ رئیسی کی شہادت پر سوگ منایا ہم اس کے لئے بے حد شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آخر آیت اللہ رئیسی کو ان کی شہادت کے بعد اس قدر کیوں یاد کیا گیا؟ اس کی بنیادی وجہ ان کا جذبۂ خلوص و خدمت تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب شہادت ملت ایران کی ثقافت میں بدل چکی ہے اور شہادتوں کی بنیاد پر ایرانی نظام مزید مستحکم اور پائیدار ہوا ہے۔
استقبالیہ تقریر کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ آیت اللہ رئیسی نے جس طرح عالمی سطح پر مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کی اس کی نظیر نہیں ملتی۔ مولانا نے کہا کہ اس وقت تنہا ایران ہے جو مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں کھڑا ہے۔ عرب ملکوں نے مسئلۂ فلسطین سے چشم پوشی کی اور عالم اسلام سے خیانت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران پر جتنی اقتصادی اور دیگر پابندیاں عائد ہیں اس کی وجہ اسرائیل دشمنی ہے۔ آخر حزب اللہ اور انصار اللہ کے جوان کس کی حمایت میں قربانیاں دے رہے ہیں؟ اس لئے مسئلۂ فلسطین عالم اسلام کا مسئلہ ہونا چاہیے جس طرح ایران نے اس مسئلے کو ملت کا مسئلہ بنا کر پیش کیا ہے۔ مولانا نے ایران سے تشریف لائے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس کے ساتھ انہوں نے پروگرام میں شریک تمام سیاسی وسماجی شخصیات، انجمنوں اور تمام شرکاء کا بھی شکریہ ادا کیا۔