اردو

urdu

ETV Bharat / state

گیا: رضیہ عروج حجاب میں ملبوس ہوکر کرتی ہیں فزیو تھراپی - Razia Arouj is doing physiotherapy

Razia Arouj is doing physiotherapy while wearing hijab گیا ضلع کی ایک مسلم خاتون فزیو تھراپسٹ حجاب پہن کر کام کرتی ہے۔ شہر گیا کی یہ واحد مسلم خاتون فزیو تھراپسٹ ہیں، مگدھ فزیو تھراپی کے نام سے فزیو تھراپی سینٹر بھی چلاتی ہیں، ای ٹی وی بھارت اردو نے آج اس مسلم خاتون فزیو تھراپسٹ سے خصوصی گفتگو کی ہے

گیا: رضیہ عروج حجاب میں ملبوس ہوکر کرتی ہیں فزیو تھراپی
گیا: رضیہ عروج حجاب میں ملبوس ہوکر کرتی ہیں فزیو تھراپی (ETV Bharat)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 12, 2024, 6:30 PM IST

گیا: ریاست بہار ضلع گیا میں ایک مسلم خاتون فزیو تھراپسٹ جو حجاب میں ملبوس ہوکر فزیو تھراپی کے اپنے کاموں کو انجام دیتی ہیں۔ حالانکہ انکا نجی فزیو تھراپی سینٹر ہے تاہم گیا کی یہ پہلی خاتون ہیں جو صرف حجاب ہی نہیں بلکہ پوری طرح سے پردہ کا اہتمام کرتے ہوئے نقاب پہن کر فزیو تھراپی کرتی ہیں۔ فزیو تھراپسٹ کا نام رضیہ عروج ہے اور یہ ضلع گیا کی ہی رہنے والی ہیں۔ شہرگیا کے سرکٹ ہاؤس روڈ وہائٹ ہاؤس میں انکا فزیو تھراپی کا سینٹر ہے۔ ان دنوں گیا میں وہ سرخیوں میں ہیں، حجاب پہن کر کام کرنے اور پہلی مسلم خاتون فزیو تھراپسٹ ہونے کی انکی خوب چرچا ہے۔

گیا: رضیہ عروج حجاب میں ملبوس ہوکر کرتی ہیں فزیو تھراپی (ETV Bharat)

رضیہ عروج کا کہنا ہے کہ لباس کا انتخاب اپنی مرضی اور اختیار کا حق حاصل ہے۔ مجھے حجاب میں رہکر کر کام کرنے کی عادت ہے اور یہ میری پسند بھی ہے۔ پردہ کا بھی ہمارے لیے اہتمام ہونا ضروری ہے، اسلئے بھی ہم نقاب پہن کر کام کرتے ہیں۔ اس میں کوئی قباحت بھی نہیں ہے اور اس سے میرے پروفیشن پر بھی کوئی اثر نہیں پڑتا ہے۔ دراصل آج ای ٹی وی بھارت اردو نے رضیہ عروج سے خصوصی گفتگو کی ہے۔ رضیہ عروج گیا شہر میں پہلی مسلم خاتون فزیو تھراپسٹ ہیں، انہوں نے دوران گفتگو کہا کہ انکے علم میں بھی نہیں کہ یہاں کوئی دوسری مسلم خاتون فزیو تھراپسٹ ہے جو باضابطہ اپنا سینٹر چلاتی ہوں۔ اہم یہ ہے کہ یہاں گیا میں خاتون فزیو تھراپسٹ کی بھی کمی ہے۔ ضلع گیا میں چند خاتون فزیو تھراپسٹ ہی ہوں گی۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ طرز زندگی میں لوگوں کیلئے فزیو تھراپی اہم اور اشد ضرورت ہوتی جارہی ہے، خواتین کی بڑی تعداد کو کمر، گردن درد، سروائیکل اور اس طرح کی دوسری پریشانیوں کی وجہ سے فزیو تھراپی کی ضرورت پڑ رہی ہے۔ خاتون فزیو تھراپسٹ نہیں ہونے کی وجہ سے خواتین کو پریشانی ہوتی تھی۔ خواتین مرد فزیو تھراپسٹ سے فزیو تھراپی کرانے میں ہچکچاتی ہیں۔ اسلئے لڑکیوں کو اس شعبہ میں آنے کی بے حد ضرورت ہے۔

فزیو تھراپی کتنا ضروری ہے

رضیہ عروج کہتی ہیں کہ موجودہ وقت کی طرز زندگی کے لیے فزیو تھراپی بہت ضروری ہے۔ جس طرح سے موجودہ وقت میں کھان پان، رہنا سہنا اٹھنا بیٹھنا لائف اسٹائل پہلے کی بنسبت سے تبدیل ہوگیا ہے۔ اس سے جسم پر کئی طرح کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جیسے لوگ آفس میں بیٹھ کر گھنٹوں کمپیوٹر پرکام کرتے ہیں، موبائل وغیرہ کے استعمال بڑھ گئے ہیں۔ اس کی وجہ سے لوگوں کو کمر، گردن ہاتھ پاؤں اور جوڑوں میں درد ہوتا ہے۔ اسکا علاج ورزش سے ہی ممکن ہے، فزیو تھراپی ایک ورزش ہی ہے، یہ بے حد فائدے مند ہے اور بڑی بات یہ ہے کہ اس کا کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہے۔ فزیو تھراپی میں ہم لوگ ایکسرسائز کراتے ہیں جس میں مشینوں کا بھی استعمال ہوتا ہے۔

حجاب پہننا ترقی میں روکاوٹ نہیں

رضیہ عروج نے گیا سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد دوسری ریاستوں سے بھی اعلی تعلیم حاصل کی ہے۔ رضیہ عروج نے کہاکہ حجاب اور نقاب پہننا ترقی میں کوئی روکاوٹ نہیں ہے۔ بلکہ یہ خود کے محفوظ ہونے کے احساسات کے ساتھ خوبصورتی کو مزید دوبالا کرتا ہے۔ ملک کے کئی علاقوں سے حجاب کی مخالفت کا معاملہ سامنے آنے کے سوال پر انہوں نے کہاکہ حجاب کی مخالفت انکی سمجھ سے پرے ہے۔ جو کہتے ہیں کہ اس سے آگے بڑھنے میں دشواری ہوتی ہےوہ غلط ہیں۔ یہ ایک لباس ہے اور اس سے ترقی کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

واضح ہوکہ رضیہ عروج نے حال میں ہی گیا شہر میں فزیو تھراپی سینٹر کو قائم کیا ہے۔ انکے یہاں ہر دن درجنوں خواتین فزیو تھراپی کرانے پہنچتی ہیں۔ رضیہ عروج نے مسلم لڑکیوں کو اپنے پیغام میں کہاکہ اس طرح کے کورس کر وہ خود مختاری کی طرف بڑھ سکتی ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details