ETV Bharat / jammu-and-kashmir

لداخ: پرندوں کی جنت پر لٹکتے خطرات کے سائے - LADAKH BIRDS

لداخ میں 430 پرندوں کی اقسام پائی جاتی ہیں، لیکن موسمیاتی تبدیلی نے ان کی بقاء کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

Photo Courtesy: Namgyal Raja
ہمالین روبی تھروٹ Calliope pectoralis (Photo Courtesy: Namgyal Raja)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 16, 2024, 8:45 PM IST

لیہہ (لداخ) : یونین ٹیریٹری لداخ اپنی دلکش وادیوں اور منفرد ماحولیاتی نظام کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ یہ خطہ 430 سے زائد پرندوں کی انواع کا مسکن ہے، جن میں کچھ نایاب اور حیرت انگیز اقسام بھی شامل ہیں۔ مثال کے طور پر، بار ہیڈڈ گوز - جو دنیا کی بلند ترین پرواز کرنے والا ایک پرندہ ہے؛ پیریگرین فالکن - جو نہ صرف دنیا کا تیز ترین پرندہ بلکہ تیز ترین جاندار بھی بھی ہے؛ اور ناردن ویٹئیر- جو دنیا کا سب سے طویل ہجرتی پرندہ مانا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ لداخ کا ریاستی پرندہ بلیک نیکڈ کرین،(Black necked Cranes) اپنی شاندار خوبصورتی اور علامتی اہمیت کی وجہ سے خصوصی توجہ کا مرکز ہے۔

تاہم اس حیاتی تنوع کے باوجود ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ لداخ کے پرندوں کو بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا ہے۔ پرندوں کے لیے خوراک کے مقامات غیر منظم سیاحت، شہری ترقی اور آوارہ کتوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی کی وجہ سے دباؤ میں ہیں۔ ماہرین نے زور دیا ہے کہ پرندوں کے لیے جنت کے مانند لداخ کی فضا کو ان کے لیے ابدی مسکن بنائے رکھے جانے کی خاطر ٹھوس اور فوری اقدامات اٹھائے جانے کی ضرورت ہے۔

وائلڈ لائف کنزرویشن اینڈ برڈز کلب آف لداخ (Wildlife Conservation and Birds Club of Ladakh) کے چیئرمین لوزانگ وسودھا کے مطابق لداخ میں پرندوں کی اقسام کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا: ’’2018 سے 2024 کے درمیان ہماری ٹیم نے پرندوں کی 120 نئی اقسام دریافت کیں، جو پہلے لداخ کے ریکارڈ میں شامل نہیں تھیں۔ اب یہاں پرندوں کی تعداد 310 سے بڑھ کر 430 ہو گئی ہے۔‘‘

انہوں نے مزید بتایا کہ اس اضافے کی ایک وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے، لیکن مقامی برڈرز کی بڑھتی ہوئی دلچسپی اور پرندوں کا مشاہدہ کرنے والے جدید آلات نے بھی اس میں اہم اور کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ وسودھا نے مزید کہا کہ ’’ہم نے دیکھا ہے کہ پرندے اپنی رہائش گاہیں تبدیل کر رہے ہیں۔ وہ اقسام جو پہلے کرگل اور شام جیسے کم بلندی والے علاقوں میں نظر آتی تھیں، اب لیہہ اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں نظر آ رہی ہیں۔‘‘

ہمالین فاؤنڈیشن فار کنزرویشن لیڈرشپ کے سینئر ماہر ڈاکٹر پنکج چندن کا کہنا ہے کہ بلیک نیکڈ کرین کا افزائشی مقام صرف لداخ کے بلند و بالا تر علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ تاہم، آوارہ کتوں اور کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں کی وجہ سے ان کی بقا کو خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا: ’’2024 ایک مثبت سال رہا کیونکہ اس سال بلیک نیکڈ کرین کی افزائشی کامیابی 80 فیصد سے بھی زیادہ رہی، جو کہ ایک اچھی علامت ہے۔ لیکن ہمیں زیادہ محتاط رہنا ہوگا کیونکہ خطرات بھی تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔‘‘

پرندوں کی اقسام

پدما گیالپو نامی ایک برڈ گائیڈ کا دعویٰ ہے کہ وہ گزشتہ سال برسوں سے پرندوں کا مشاہدہ کرنے میں دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں: ان کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ پانچ برسوں سے بطور برڈ گائیڈ بھی کام کر ہی ہیں۔ انہوں کہا کہ لداخ میں پرندوں کو پانچ اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

مستقل رہنے والے پرندے: یہ پرندے سال بھر لداخ میں ہی رہتے ہیں، جیسے چکور اور یوریشین میگ پائی۔

موسم گرما کے مہمان: یہ پرندے جنوبی ایشیا اور تبت کے علاقوں سے گرمیوں میں لداخ آتے ہیں، جیسے بلیک نیکڈ کرین اور بار ہیڈڈ گوز۔

موسم سرما کے مہمان: یہ پرندے اکتوبر میں آتے ہیں اور سردیوں کے دوران یہاں قیام کرتے ہیں، جیسے بلیک تھروٹڈ تھرش۔

عبوری ہجرت کرنے والے پرندے: یہ پرندے مختصر قیام کے دوران لداخ سے گزرتے ہیں، جیسے گریلاگ گوز۔

غیر معمولی اقسام: یہ پرندے کبھی کبھار نظر آتے ہیں، جیسے ماسکڈ شرائیک۔

تحفظ کی فوری ضرورت

ماہرین کا کہنا ہے کہ لداخ کے حیاتیاتی تنوع کو لاحق خطرات پر فوری توجہ کی ضرورت ہیں۔ ڈاکٹر چندن کے مطابق: ’’سیاحت کے بڑھتے ہوئے دباؤ اور ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات نے پرندوں کی بقاء کو انتہائی مشکل میں ڈال دیا ہے۔ پرندوں کی افزائشی اور خوراک کے مقامات خاص کر ہنلے، چوشول، تسوموریری اور تسوکار کو محفوظ بنانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔‘‘

پیڈما گیالپو کا ماننا ہے کہ ’’پرندوں کے مشاہدے کے دوران اخلاقیات اور فاصلہ برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ پرندوں کو غیر ضروری طور پر پریشان کرنا ان کی بقا کو متاثر کر سکتا ہے۔‘‘

لداخ کی خوبصورت وادیاں اور پرندوں کا تنوع ایک قیمتی ورثہ ہے۔ ماہرین کی جانب سے فراہم کردہ ڈیٹا اور مشورے اس ورثے کو محفوظ رکھنے کے لیے راہ نما ثابت ہو سکتے ہیں۔ ماحولیاتی تحفظ کی کوششوں کو تیز کرنا، سیاحت کو منظم کرنا اور مقامی کمیونٹی کو تحفظ کی کوششوں میں شامل کرنا اس جنت کو خطرات سے بچانے کے لیے ناگزیر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ماحول دوست لداخ کا خواب: ای-بسوں اور سبسڈی والے ای-سائیکلوں کا اجرا

لیہہ (لداخ) : یونین ٹیریٹری لداخ اپنی دلکش وادیوں اور منفرد ماحولیاتی نظام کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ یہ خطہ 430 سے زائد پرندوں کی انواع کا مسکن ہے، جن میں کچھ نایاب اور حیرت انگیز اقسام بھی شامل ہیں۔ مثال کے طور پر، بار ہیڈڈ گوز - جو دنیا کی بلند ترین پرواز کرنے والا ایک پرندہ ہے؛ پیریگرین فالکن - جو نہ صرف دنیا کا تیز ترین پرندہ بلکہ تیز ترین جاندار بھی بھی ہے؛ اور ناردن ویٹئیر- جو دنیا کا سب سے طویل ہجرتی پرندہ مانا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ لداخ کا ریاستی پرندہ بلیک نیکڈ کرین،(Black necked Cranes) اپنی شاندار خوبصورتی اور علامتی اہمیت کی وجہ سے خصوصی توجہ کا مرکز ہے۔

تاہم اس حیاتی تنوع کے باوجود ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ لداخ کے پرندوں کو بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا ہے۔ پرندوں کے لیے خوراک کے مقامات غیر منظم سیاحت، شہری ترقی اور آوارہ کتوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی کی وجہ سے دباؤ میں ہیں۔ ماہرین نے زور دیا ہے کہ پرندوں کے لیے جنت کے مانند لداخ کی فضا کو ان کے لیے ابدی مسکن بنائے رکھے جانے کی خاطر ٹھوس اور فوری اقدامات اٹھائے جانے کی ضرورت ہے۔

وائلڈ لائف کنزرویشن اینڈ برڈز کلب آف لداخ (Wildlife Conservation and Birds Club of Ladakh) کے چیئرمین لوزانگ وسودھا کے مطابق لداخ میں پرندوں کی اقسام کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا: ’’2018 سے 2024 کے درمیان ہماری ٹیم نے پرندوں کی 120 نئی اقسام دریافت کیں، جو پہلے لداخ کے ریکارڈ میں شامل نہیں تھیں۔ اب یہاں پرندوں کی تعداد 310 سے بڑھ کر 430 ہو گئی ہے۔‘‘

انہوں نے مزید بتایا کہ اس اضافے کی ایک وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے، لیکن مقامی برڈرز کی بڑھتی ہوئی دلچسپی اور پرندوں کا مشاہدہ کرنے والے جدید آلات نے بھی اس میں اہم اور کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ وسودھا نے مزید کہا کہ ’’ہم نے دیکھا ہے کہ پرندے اپنی رہائش گاہیں تبدیل کر رہے ہیں۔ وہ اقسام جو پہلے کرگل اور شام جیسے کم بلندی والے علاقوں میں نظر آتی تھیں، اب لیہہ اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں نظر آ رہی ہیں۔‘‘

ہمالین فاؤنڈیشن فار کنزرویشن لیڈرشپ کے سینئر ماہر ڈاکٹر پنکج چندن کا کہنا ہے کہ بلیک نیکڈ کرین کا افزائشی مقام صرف لداخ کے بلند و بالا تر علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ تاہم، آوارہ کتوں اور کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں کی وجہ سے ان کی بقا کو خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا: ’’2024 ایک مثبت سال رہا کیونکہ اس سال بلیک نیکڈ کرین کی افزائشی کامیابی 80 فیصد سے بھی زیادہ رہی، جو کہ ایک اچھی علامت ہے۔ لیکن ہمیں زیادہ محتاط رہنا ہوگا کیونکہ خطرات بھی تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔‘‘

پرندوں کی اقسام

پدما گیالپو نامی ایک برڈ گائیڈ کا دعویٰ ہے کہ وہ گزشتہ سال برسوں سے پرندوں کا مشاہدہ کرنے میں دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں: ان کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ پانچ برسوں سے بطور برڈ گائیڈ بھی کام کر ہی ہیں۔ انہوں کہا کہ لداخ میں پرندوں کو پانچ اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

مستقل رہنے والے پرندے: یہ پرندے سال بھر لداخ میں ہی رہتے ہیں، جیسے چکور اور یوریشین میگ پائی۔

موسم گرما کے مہمان: یہ پرندے جنوبی ایشیا اور تبت کے علاقوں سے گرمیوں میں لداخ آتے ہیں، جیسے بلیک نیکڈ کرین اور بار ہیڈڈ گوز۔

موسم سرما کے مہمان: یہ پرندے اکتوبر میں آتے ہیں اور سردیوں کے دوران یہاں قیام کرتے ہیں، جیسے بلیک تھروٹڈ تھرش۔

عبوری ہجرت کرنے والے پرندے: یہ پرندے مختصر قیام کے دوران لداخ سے گزرتے ہیں، جیسے گریلاگ گوز۔

غیر معمولی اقسام: یہ پرندے کبھی کبھار نظر آتے ہیں، جیسے ماسکڈ شرائیک۔

تحفظ کی فوری ضرورت

ماہرین کا کہنا ہے کہ لداخ کے حیاتیاتی تنوع کو لاحق خطرات پر فوری توجہ کی ضرورت ہیں۔ ڈاکٹر چندن کے مطابق: ’’سیاحت کے بڑھتے ہوئے دباؤ اور ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات نے پرندوں کی بقاء کو انتہائی مشکل میں ڈال دیا ہے۔ پرندوں کی افزائشی اور خوراک کے مقامات خاص کر ہنلے، چوشول، تسوموریری اور تسوکار کو محفوظ بنانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔‘‘

پیڈما گیالپو کا ماننا ہے کہ ’’پرندوں کے مشاہدے کے دوران اخلاقیات اور فاصلہ برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ پرندوں کو غیر ضروری طور پر پریشان کرنا ان کی بقا کو متاثر کر سکتا ہے۔‘‘

لداخ کی خوبصورت وادیاں اور پرندوں کا تنوع ایک قیمتی ورثہ ہے۔ ماہرین کی جانب سے فراہم کردہ ڈیٹا اور مشورے اس ورثے کو محفوظ رکھنے کے لیے راہ نما ثابت ہو سکتے ہیں۔ ماحولیاتی تحفظ کی کوششوں کو تیز کرنا، سیاحت کو منظم کرنا اور مقامی کمیونٹی کو تحفظ کی کوششوں میں شامل کرنا اس جنت کو خطرات سے بچانے کے لیے ناگزیر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ماحول دوست لداخ کا خواب: ای-بسوں اور سبسڈی والے ای-سائیکلوں کا اجرا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.