سرینگر: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت سے دفعہ 370 کی قرارداد پر اپنا موقف واضح کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دفعہ 370پر یہ قرارداد جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں منظور کی گئی تھی۔ اس قراردار پر بی جے پی کے اراکین نے اسمبلی میں ہنگامہ کیا جبکہ متعدد پارٹیز اور آزاد امیدواروں، بشمول پی ڈی پی اراکین نے این سی کی قراردات کی حمایت کی تھی۔
محبوبہ مفتی کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب کانگریس نے آرٹیکل 370 کی حمایت کرنے کی تردید کی، جو جموں و کشمیر کی حکومت نے ایوان میں پیش کی تھی۔ کانگریس نے کہا ہے کہ ’’یہ قرارداد دراصل ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے تھی، جس سے اتحادی جماعتوں کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے عمر عبداللہ حکومت اور کانگریس سے آرٹیکل 370 پر ان کے مبہم موقف کو واضح کرنے کا مطالبہ کیا۔‘‘
پی ڈی پی صدر نے کہا: ’’کانگریس کا یہ کہنا کہ قرارداد ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے تھی اور آرٹیکل 370 کے لیے نہیں، لوگوں کے ذہنوں میں کئی سوالات پیدا کر رہا ہے۔ حکومت کو اس معاملے کو واضح کرنا چاہیے۔‘‘ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کو عوام نے ایک بڑا مینڈیٹ دیا ہے اور ان پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’آرٹیکل 370 جموں و کشمیر کے عوام کے لیے ایک جذباتی مسئلہ ہے۔ ان کے جذبات اس سے جڑے ہوئے ہیں۔ میں سمجھتی ہوں کہ این سی اور کانگریس کو واضح کرنا چاہیے کہ جب یہ قرارداد پیش کی گئی تو اسے کھل کر بیان نہیں کیا گیا۔ انہوں نے آرٹیکل 370 کا بہت خاموشی سے ذکر کیا۔‘‘
سابق وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ حکومت، جس کے پاس ایوان میں 50 اراکین کی اکثریت ہے، کو قرارداد کے بارے میں ’فخر‘ سے بات کرنی چاہیے تھی۔ محبوبہ مفتی نے مزید کہا، ’’انہیں 5 اگست 2019 کو ہی اس (دفعہ 370کی منسوخی کے فیصلے) کی مذمت کرنی چاہیے تھی، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ جس انداز میں انہوں نے آرٹیکل 370 کا ذکر کیا، ایسا لگا کہ وہ شرمندہ تھے اور انہوں نے ہتھیار ڈال دیے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد میں دفعہ 370 کی بحالی کا ذکر نہیں: طارق قرہ