لکھنؤ:اتر پردیش اقلیتی فلاح و بہبود حج اوقاف کے کابینی وزیر اوم پرکاش راج بھر نے ودھان سبھا میں واقع دفتر میں چارج سنبھالا ہے۔ جس کے بعد وزیر مملکت دانش آزاد انصاری سے بھی کئی اہم امور پر بات چیت کی ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے اوم پرکاش راج بھر نے کہا کہ سب سے پہلے ہم وزیراعظم اور وزیر داخلہ اور وزیراعلی کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اقلیتی وزارت کا قلمدان سپرد کیا ہے اور میں یقین دلاتا ہوں کہ اقلیتوں کے لیے ہم بہتر کام انجام دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت یا ریاستی حکومت کے ذریعے جو بھی اقلیتوں کے لیے اسکیمات چلائے جا رہے ہیں اس کو پوری ایمانداری کے ساتھ ریاست بھر میں نافذ کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست بھر میں تقریبا 22 ہزار مدرسہ جدید کاری ٹیچرز جو بے روزگار ہو گئے ہیں، ان کی بحالی کے لیے ابھی ہم نے وزیر مملکت دانش آزاد انصاری سے بات چیت کی ہے اور اس کی فائل طلب کی ہے۔ جلد ہی 22 ہزار ٹیچروں کے بحالی پر کاروائی کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رواں برس عازمین حج کی تعداد میں کمی آئی ہے اور اس کی اہم وجہ یہ رہی ہے کہ بہتر طریقے سے اشتہارات نہیں دیے گئے رابطہ نہیں کیا گیا۔ اقلیتی علاقوں میں حج کے تعلق سے حکومت کا کوئی بیداری پروگرام نہیں کیا گیا یہی وجہ ہے کہ 30 ہزار اتر پردیش کا کوٹہ تھا ریاست سے جہاں 30 ہزار عازمین حج سفر حج پر جاتے تھے لیکن روا برس یہ تعداد فقط 19 ہزار رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یقین دہانی کراتے ہیں کہ عازمین حج کو کسی بھی قسم کی پریشانی نہیں ہوگی۔جس کی پوری تیاری کی جائے گی ابھی ہم نے چارج سنبھالا ہے اور تمام افسروں کے ساتھ اس کے بعد میٹنگ کریں گے اور کسی بھی سطح پر لاپرواہی نہیں برتی جائے گی۔
اوپی راج بھر نے اقلیتی وزارت کا عہدہ سنبھالتے ہی مدرسہ جدید کاری اساتذہ کی فائل طلب کی
اوم پرکاش راج بھر ریاست بھر میں تقریبا 22 ہزار مدرسہ جدید کاری ٹیچرز جو بے روزگار ہو گئے ہیں، ان کی بحالی کے لیے ابھی ہم نے وزیر مملکت دانش آزاد انصاری سے بات چیت کی ہے اور اس کی فائل طلب کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی 22 ہزار ٹیچروں کے بحالی پر کاروائی کریں گے۔
Published : Mar 15, 2024, 11:50 AM IST
|Updated : Mar 15, 2024, 2:42 PM IST
مزید پڑھیں:دہلی کے اندرلوک میں نمازیوں کو لات مارنے والے افسر کو برخاست کرنے کا مطالبہ
انہوں نے مزید کہا کہ مدرسہ تعلیمی بورڈ کے ذریعے ریاست بھر کے مدرسوں کی منظوری دینے کی بات ہو یا طلبا کے رزلٹ کا یا دیگر معاملات ہوں ان تمام چیزوں پر غور و فکر کریں گے اور اس کے بہترین نتائج سامنے آئیں گے انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں سے ہم کہنا چاہتے ہیں کہ جو درس پیغمبر اعظم نے دیا ہے کہ غریب بے سہارا مظلوم کی مدد کرو اس پر مسلمانوں کو چلنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کے مابین سیاسی جماعتوں نے جس قدر نفرت ڈال دی ہے ہم اس نفرت کو ختم کریں گے اور ان کی ترقی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں گے۔