اندور (مدھیہ پردیش): ریاست مدھیہ پردیش میں گزشتہ دنوں ریاستی حکم کا حوالہ دیتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے تمام عبادت گاہوں کے لاؤڈ اسپیکر ہٹوا دیے تھے۔ جب اس پر پٹیشن داخل کی گئی تو اندور بینچ نے سماعت کرتے ہوئے کلکٹر سے کہا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے رہنمائی خطوط کی روشنی میں مذہبی مقامات سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے خلاف داخل کی گئی درخواستوں پر غور کریں۔
مدھیہ پردیش سرکار کے حکم کے بعد ضلع اور پولیس انتظامیہ نے صوبے کے کئی اضلاع میں مذہبی مقامات سے لاؤڈ اسپیکر ہٹا دئے تھے۔ کاروائی کے دوران کچھ مقامات پر احتجاج بھی ہوا لیکن سختی سے کاروائی کے بعد لوگوں نے خود لاؤڈ اسپیکر ہٹا لیے تھے۔
اس سلسلے میں مذہبی مقامات کے ذمہ داران نے پولیس افسران سے ملاقات کی اور ان سے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنس کے مطابق ساؤنڈ سسٹم کا استعمال کرنے کو تیار ہیں لیکن معقول جواب نہ ملنے کی صورت میں اندور آزاد نگر حسینی مسجد کے رکن نے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی جس پر سماعت کے دوران اندور بینچ نے کلکٹر سے کہا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے خطوط کی روشنی میں مذہبی مقامات سے لاؤڈ اسپر ہٹانے کے خلاف داخل کی گئی درخواستوں پر غور کریں اور 60 دن کے اندر اپنا موقف پیش کریں۔ کورٹ نے یہ بھی کہا کہ یہ بھی بتانا ہوگا کہ کس بنیاد پر درخواست کو قبول یا مسترد کیا جا رہا ہے۔