نئی دہلی: دہلی پولیس نے دہلی تشدد کی سازش کے ملزم عمر خالد کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی ہے۔ دہلی پولیس نے کہا کہ خالد کی پہلی ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ آج دہلی پولیس کی جانب سے اے ایس جی چیتن شرما نے عمر خالد کی درخواست ضمانت پر دہلی ہائی کورٹ میں دلائل پیش کیے۔ درخواست ضمانت پر اگلی سماعت کل 8 جنوری کو ہوگی۔
سماعت کے دوران چیتن شرما نے کہا کہ اس ہنگامے میں کئی بے گناہ لوگوں کی جانیں گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس فساد کے لیے گہری سازش رچی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ خالد کی پہلی ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد کسی بھی صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ آصف اقبال تنہا، نتاشا نروال اور دیونگانا کلیتا کو دی گئی ضمانت کا حوالہ دیتے ہوئے چیتن شرما نے کہا کہ انہیں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 439 کے تحت ضمانت دی گئی تھی اور دفعہ 437 کے پروویژن کی تحقیقات نہیں کی گئیں۔ ایسے میں ان ملزمان کو ضمانت کی بنیاد پر مساوات کا اصول کوئی معنی نہیں رکھتا۔
عمر خالد کو 7 دن کی عبوری ضمانت: آپ کو بتاتے چلیں کہ دسمبر 2024 میں ککڑڈوما کورٹ نے عمر خالد کو خاندان میں ہونے والی شادی میں شرکت کے لیے 7 دن کی عبوری ضمانت دی تھی۔
سپریم کورٹ سے ضمانت کی درخواست واپس لے لی گئی: آپ کو بتاتے چلیں کہ 14 فروری کو عمر خالد نے سپریم کورٹ سے اپنی درخواست ضمانت واپس لے لی تھی اور کہا تھا کہ اب وہ ٹرائل کورٹ میں درخواست دائر کریں گے۔ اس کے بعد ککڑڈوما کورٹ نے بھی 28 مئی کو عمر خالد کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔ خالد نے ککڑڈوما کورٹ کے حکم کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
عمر خالد کو دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے 13 ستمبر 2020 کو 2020 کے دہلی فسادات کے پیچھے ایک مبینہ بڑی سازش کے معاملے میں غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ کے تحت گرفتار کیا تھا، تب سے وہ حراست میں ہے۔ دہلی فسادات میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔