سری نگر: ان قیاس آرائیوں کے برعکس کہ جموں و کشمیر میں دو اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات دہلی کے اسمبلی انتخابات کے ساتھ ہوں گے، چیف الیکشن کمشنر نے آج کہا کہ برفباری کی وجہ سے مرکز کے زیر انتظام علاقے کی دو خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات نہیں کرائے جائیں گے۔
چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے آج دہلی اسمبلی انتخابات کے انتخابی شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بڈگام اور نگروٹہ کی دو سیٹوں پر انتخابات اپریل سے پہلے ہوں گے۔
جموں و کشمیر میں دو اسمبلی حلقوں بڈگام اور نگروٹہ پر ضمنی انتخابات ہونے والے ہیں۔ کمار نے کہا کہ برفباری سے ان پیدا شدہ حالات کی وجہ سے ہم اسے بعد میں کریں گے۔ ہمارے پاس ابھی بھی اپریل تک کا وقت ہے، لیکن اس سے پہلے ہی ہم ان انتخابات کو مکمل کریں گے۔
جموں کے ادھم پور ضلع کے نگروٹہ میں بی جے پی کے منتخب رکن اسمبلی دیویندر سنگھ رانا کے انتقال اور وسطی کشمیر کے بڈگام میں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی سیٹ چھوڑنے کے اعلان سے ضمنی انتخابات کی ضرورت پیدا ہوئی ہے۔
رانا یکم نومبر کو بیماری کی وجہ سے ہریانہ کے ایک اسپتال میں انتقال کر گئے جبکہ عمر نے سیٹ خالی کر دی کیونکہ وہ گاندربل حلقہ سے بھی اسمبلی انتخابات لڑ چکے تھے۔ چونکہ گاندربل پہلے سے ہی نیشنل کانفرنس کا مضبوط گڑھ رہا ہے ہالانکہ بیچ میں اسے پی ڈی پی نے چھین لیا تھا، اس لئے عمر عبداللہ نے گاندربل سے اپنی رکنیت برقرار رکھنے کو ترجیح دی اور بڈگام سے استعفی پیش کیا۔
رانا کی بیٹی دیویانی رانا کے ادھم پور سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ کر اپنے والد کی سیاسی وراثت لینے کا امکان ہے۔ دیویانی کو ہالیہ دنوں بی جے پی نے اپنے یوتھ ونگ، بھارتیہ جنتا یووا مورچہ (بی جے وائی ایم) کے نائب صدر کے طور پر نامزد کیا ہے۔
تاہم، جموں میں بی جے پی قیادت نگروٹہ سے امیدوار کے اعلان کے بارے میں ابھی تک خاموش ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مرکزی قیادت حتمی اس بارے میں حتمی فیصلہ کرے گی۔
پارٹی کے ایک سینئر لیڈر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ آثار و قرائن سے لگتا ہے کہ دیویانی نگروٹا سے "سب سے زیادہ ممکنہ" امیدوار ہوں گی کیونکہ جس طرح پارٹی ان کی حمایت کر رہی ہے اور وہ لوگوں کے ساتھ رابطہ استوار کرنے کی کوشش کرہی ہیں۔
ان کے مطابق بہت سے بی جے پی لیڈر ہیں جو نگروٹہ میں الیکشن لڑنا چاہتے ہیں اور وہی لیڈر ہیں جو نگروٹہ اور جموں کے سیاسی حلقوں میں قیاس آرائیاں اور مختلف باتیں پھیلاتے ہیں۔ لیکن دیویانی کو بی جے پی کیڈر اور قیادت کی حمایت حاصل ہے، اس لیے ان کے امیدوار ہونے اور جیتنے کے بھی سب سے زیادہ امکانات ہیں۔
بڈگام اسمبلی حلقہ میں، نیشنل کانفرنس نے ابھی تک ضمنی انتخابات کے لیے حتمی امیدوار کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔ یہ سیٹ این سی ایم پی آغا روح اللہ مہدی کا گڑھ ہے، جو کشمیر کے مرکزی مسائل پر بہت آواز اٹھاتے ہیں۔
روح اللہ بڈگام سے 2002 سے ناقابل شکست ہیں اور 2002، 2008 اور 2014 میں تین بار جیت چکے ہیں۔ ایک رکن اسمبلی ہونے کے ناطے انہوں نے 2024 کے اسمبلی انتخابات نہیں لڑے بلکہ یہ سیٹ عمر عبداللہ کیلئے چھوڑی حالانکہ قیاس یہ لگایا جارہا تھا کہ روح اللہ کے چچا سید محمود امیدوار ہوں گے۔
ایک این سی لیڈر نے کہا کہ پارٹی قیادت نے ابھی بڈگام سیٹ پر کچھ بھی طے نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امیدوار کا فیصلہ این سی کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ آغا روح اللہ کی مشاورت سے کریں گے۔
ان کے مطابق چونکہ یہ نشست آغا روح اللہ کا گڑھ ہے، اس لیے کوئی امیدوار ان کی حمایت کے بغیر جیت نہیں سکتا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ نیشنل کانفرنس قیادت اور آغا روح اللہ کے درمیان اختلافات کی خبریں بھی منظر عام پر آئی ہیں۔ حالیہ دنوں میں روح اللہ نے ریزرویشن کے معاملے پر عمر عبداللہ کی رہائش گاہ کے سامنے احتجاج کیا۔ آغا روح اللہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت کے خاتمے کے روز اول سے زبردست نکتہ چین رہے ہیں اور اسے کشمیری عوام کی اجتماعی بے عزتی سے تعبیر کر رہے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ نیشنل کانفرنس کو ریاستی درجے کی بحالی کے بجائے خصوصی آئینی حیثیت کی واپسی کیلئے جدوجہد جاری رکھنی چاہئے اور اس مؤقف میں کوئی سمجھوتہ بازی نہیں ہونی چاہئے۔