حیدرآباد:مرزا غالب کا پورا نام اسد اللہ خاں غالب ہے۔ مرزا اسداللہ خان غالب 27 دسمبر 1797 کو کالا محل، آگرہ میں پیدا ہوئے اور آپ کے والد کا نام عبداللہ بیگ اور والدہ کا نام عزت النسا بیگم تھا۔ 13 برس کی عمر میں غالب کی شادی امراؤ بیگم سے ہوئی۔ شادی کے بعد غالب دہلی میں ہمیشہ کے لیے منتقل ہوگئے۔ غالب کو اردو زبان و ادب کا سب سے بڑا اور عظیم شاعر تصور کیا جاتا ہے۔ جہاں اٹھارھویں صدی میر کی صدی کہی جاتی ہے تو وہیں انیسویں صدی غالب اور بیسویں صدی علامہ اقبال کی کہی جاتی ہے۔
پانچ برس کی کم عمری میں ہی والد کا سایہ سر سے اٹھ جاتا ہے۔ چچا نصر اللہ بیگ نے ان کی پرورش کی ذمہ داری سنبھالی، لیکن نو برس کی عمر میں ان کی بھی وفات ہو جاتی ہے۔ 13 برس کی عمر میں نواب احمد بخش خاں کے چھوٹے بھائی مرزا الٰہی بخش خاں معروف کی بیٹی امراؤ بیگم سے غالب ازدواجی زندگی میں منسلک ہو جاتے ہیں۔ اسی دوران غالب دہلی کوچ کر جاتے اور وہیں کے ہمیشہ ہو کر رہ جاتے ہیں۔ آئیے آج کے شعر و ادب میں ان کی مشہور زمانہ غزل 'ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے' ملاحظہ فرمائیں...
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
ڈرے کیوں میرا قاتل کیا رہے گا اس کی گردن پر
وہ خوں جو چشم تر سے عمر بھر یوں دم بدم نکلے
نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن
بہت بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے
بھرم کھل جائے ظالم تیرے قامت کی درازی کا
اگر اس طرۂ پر پیچ و خم کا پیچ و خم نکلے
مگر لکھوائے کوئی اس کو خط تو ہم سے لکھوائے
ہوئی صبح اور گھر سے کان پر رکھ کر قلم نکلے