بجنور: اتر پردیش کے ضلع بجنور نجیب آباد سے تعلق رکھنے والے اردو کے بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہر شاعر مہندر سنگھ اشک 80 برس کی عمر میں انتقال کر گئے، ان کے انتقال کی خبر سن کر ادبی حلقوں میں سوگ کی لہر دوڑ گئی۔ اشک کے انتقال پر مقامی ادبی شخصیات نے ان کی رہائش گاہ سدوابلی وہار پہنچ کر اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے اپنے سدوابلی وہار میں آخری سانس لی وہ طویل عرصے سے بیمار تھے۔ مہندر سنگھ اشک 24 جولائی 1945 کو ضلع بجنور کے تاریخی گاؤں کیواڑ میں پیدا ہوئے تھے،
شاعری کی بات کریں تو انھوں نے بارہ سال کی عمر سے شاعری شروع کر دی تھی لیکن گائوں میں شاعری سننے کے لیے لوگ نہیں تھے اور انھیں ایک اچھے استاد کی سخت ضرورت تھی جو ان کی شاعری میں نکھار لا سکے۔ وہ سہارنپور گئے اور شاعر صابر سہارنپوری کی شاگردی اختیار کی۔
جس کا شجرہ جگر مرادآبادی سے ملتا ہے۔
انہوں نے شاعر صابر سہارنپوری کو اپنا استاد بنایا۔ مہندر اشک خود کہتے تھے کہ استاد نے میرے ساتھ اتنی محنت کی جو ایک باپ بھی اپنے بیٹے کے ساتھ نہیں کر سکتا۔
شاعر مہندر سنگھ نے بہترین غزل کے ساتھ ساتھ حمد ونعت اور منقبت لکھ کر دنیا کو ایک اچھا پیغام دیا۔
یہ بھی پڑھیں:
اردو کے مشہور بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر مہندر سنگھ اشک کا انتقال
شاعر مہندر سنگھ اشک 80 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ طویل عرصے سے بیمار تھے۔
Published : 3 hours ago
بجنور: اتر پردیش کے ضلع بجنور نجیب آباد سے تعلق رکھنے والے اردو کے بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہر شاعر مہندر سنگھ اشک 80 برس کی عمر میں انتقال کر گئے، ان کے انتقال کی خبر سن کر ادبی حلقوں میں سوگ کی لہر دوڑ گئی۔ اشک کے انتقال پر مقامی ادبی شخصیات نے ان کی رہائش گاہ سدوابلی وہار پہنچ کر اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے اپنے سدوابلی وہار میں آخری سانس لی وہ طویل عرصے سے بیمار تھے۔ مہندر سنگھ اشک 24 جولائی 1945 کو ضلع بجنور کے تاریخی گاؤں کیواڑ میں پیدا ہوئے تھے،
شاعری کی بات کریں تو انھوں نے بارہ سال کی عمر سے شاعری شروع کر دی تھی لیکن گائوں میں شاعری سننے کے لیے لوگ نہیں تھے اور انھیں ایک اچھے استاد کی سخت ضرورت تھی جو ان کی شاعری میں نکھار لا سکے۔ وہ سہارنپور گئے اور شاعر صابر سہارنپوری کی شاگردی اختیار کی۔
جس کا شجرہ جگر مرادآبادی سے ملتا ہے۔
انہوں نے شاعر صابر سہارنپوری کو اپنا استاد بنایا۔ مہندر اشک خود کہتے تھے کہ استاد نے میرے ساتھ اتنی محنت کی جو ایک باپ بھی اپنے بیٹے کے ساتھ نہیں کر سکتا۔
شاعر مہندر سنگھ نے بہترین غزل کے ساتھ ساتھ حمد ونعت اور منقبت لکھ کر دنیا کو ایک اچھا پیغام دیا۔
یہ بھی پڑھیں: