دبئی: ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کو مشرق وسطیٰ کا ریویرا یعنی واٹر فرنٹ پارک بنانے کے خیال کی دنیا کے بیشتر ممالک مذمت کر رہے ہیں۔ ایک امریکی صدر کی جانب سے غزہ کی پوری آبادی کو نسلی طور پر ختم کرنے یا یوں کہیے کہ جبری طور پر نکالنے کی حمایت کرنے والے امریکی صدر کے منصوبے کو شرمناک اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ٹرمپ غزہ میں کسی بیچ ریزورٹ سے جوڑنا چاہتے ہیں جہاں ٹرمپ ٹاور بھی ہو گا۔
گزشتہ 15 مہینوں سے اسرائیلی جارحیت کا سامنا کر رہے غزہ کے باشندوں کے لیے ٹرمپ کا منصوبہ کسی آفت سے کم نہیں ہے۔ بےگھر، در بدر، متزلزل، غیر انسانی سلوک کا سامنا کرنے والے فلسطینیوں کو اب ایک نئے خوف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انھیں یقین ہے کہ ایک نئی آفت ان پر ٹوٹنے والی ہے۔
ٹرمپ کی اس منصوبہ کو ایک رئیل اسٹیٹ ٹائیکون کی سوچ قرار دیا جا رہا ہے۔
غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت کے بیان پر ٹرمپ قائم ہیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت کے بیان پر قائم ہیں۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت کے بیان پر وہ قائم ہیں۔ انھوں نے کہا کہ، مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کو زمین کےکچھ حصے دینے پر غور کیا جاسکتا ہے تا کہ وہاں دوبارہ تعمیر کا عمل شروع کیا جا سکے۔
امریکی صدر فلسطینیوں کا خیال رکھنے اور سکیورٹی فراہم کرانے کی یقین دہانی کرا رہے ہیں، انھیں یقین ہے کہ اگر وہ بات چیت کریں گے تو مشرق وسطیٰ کے ممالک فلسطینیوں کو اپنے ہاں بسا نے پر تیار ہو جائیں گے۔ وہ اس ضمن میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور مصری صدر سے بات چیت کا منصوبہ بھی پیش کر رہے ہیں۔ ٹرمپ غزہ کو مستقبل کی ترقی کے لیے ایک اچھا مقام بنانے کی بات کر رہے ہیں۔
گزشتہ دنوں ٹرمپ نے واضح کیا تھا کہ، امریکہ غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا اور اس کا مالک ہوگا۔ جس کا مقصد غزہ میں استحکام لانا اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا ہے۔
ٹرمپ کی اس تجویز کو فلسطینیوں، عرب و مسلم ممالک، یورپی یونین سمیت بیشتر ممالک نے یکسر مسترد کرتے ہوئے دو ریاستی حل کی حمایت کی تھی۔
نتن یاہو سعودیہ میں فلسطینی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں، سعودی عرب کا سخت رد عمل:
واشنگٹن سے واپسی کے بعد اتوار کو اپنی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتن یاہو نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ حماس موجودہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کرے گی اور ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکاروں کے ساتھ ان کی ملاقاتیں اسرائیل کو مواقع فراہم کریں گی جس کا ہم نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا۔
نتن یاہو نے میٹنگ میں غزہ سے متعلق ٹرمپ کی تجویز کو منفرد قرار دیتے ہوئے، اسے اسرائیل کی سکیورٹی کی ضمانت قرار دیا۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نے دو ریاستی حل مسترد کرتے ہوئے سعودی عرب کے اندر فلسطینی ریاست بنانے کی تجویز دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ، سعودی عرب فلسطینی ریاست اپنے ملک میں بناسکتا ہے، سعودیوں کے پاس بہت زیادہ زمین ہے۔
سعودی عرب نے اسرائیلی وزیراعظم کا فلسطینیوں کو بے دخل کر کے سعودی عرب میں فلسطینی ریاست قائم کرنے کے بیان کو سختی سے مسترد کر دیا۔
سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کا فلسطینیوں کی بےدخلی کا بیان مسترد کرتے ہیں۔
نتن یاہو کے اس بیان کی مصر کے علاوہ متحدہ عرب امارات نے بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ، نتن یاہو کا بیان قابل مذمت اور اشتعال انگیز اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
مصر نے بھی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے سعودی عرب کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی سلامتی مصر کی ریڈ لائن ہے۔
عرب ممالک ٹرمپ کو کس طرح روکیں گے؟
مسئلہ فلسطین میں پیش رفت پر تبادلہ خیال کے لیے مصری وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ قاہرہ 27 فروری کو ہنگامی عرب سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا۔
مصری وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس کا فیصلہ عرب ممالک بشمول فلسطین سے اعلیٰ سطح پر ہونے والی مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔
مصر کی طرف سے حالیہ دنوں میں عرب ممالک کے ساتھ اعلیٰ سطح پر مشاورت اور رابطہ کاری کے بعد اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس دوران فلسطین نے سربراہی اجلاس منعقد کرنے کی درخواست کی تھی۔ سربراہی اجلاس میں مسئلہ فلسطین میں نئی اور خطرناک پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
وہیں، غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے حوالے سے ٹرمپ کے بیانات کے بعد مصری وزیر خارجہ امریکہ روانہ ہوگئے ہیں۔ اپنے دورے میں وہ امریکی انتظامیہ اور اراکین سینیٹ سے ملاقاتیں کریں گے۔
عرب سربراہی اجلاس میں ایک متفقہ عرب فیصلے اور موقف تک پہنچنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ یہ ایساموقف ہوگا جو نقل مکانی کو مسترد کرے اور فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی کوششوں کو روکنے کے لیے ضروری قانونی اور بین الاقوامی اقدامات پر زور دے گا۔
سربراہی اجلاس میں فلسطینیوں کی غزہ سے جبری بے دخلی کو روکتے ہوئے غزہ کی تعمیر نو کے منصوبوں پر بھی بات کی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: