اندور: ریاست مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور میں تنظیم راحت فاؤنڈیشن نے ڈاکٹر راحت اندوری کی یوم ولادت کے موقع پر، کلیات ای راحت اندوری "میں زندہ ہوں" کتاب کا اجرا، راحت پر مبنی قصہ گوئی، صوفیانہ قوالی کے بعد کل ہند مشاعرہ منعقد کیا گیا۔
نئے سال کے آغاز پر جہاں لوگ ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کر رہے تھے وہیں یکم جنوری کو عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر راحت اندوری کی 75ویں یوم ولادت کا دن تھا۔ اس موقع پر ان کے مداح سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے ان کو خراج تحسین پیش کر رہے تھے۔
اسی مناسبت سے ان کے آبائی شہر اندور کی تنظیم راحت فاؤنڈیشن نے ان کی 75ویں یوم ولادت کے موقع پر یاد راحت عنوان سے محفل سجائی، جس میں ان کے فوت کے بعد منظر عام پر آئی کلیات ای راحت 'میں زندہ ہوں' کتاب کا اجرا ہوا، اور ڈاکٹر راحت اندوری کی شخصیت اور فن پر پینل ڈسکشن ہوا، جس میں وہ لوگ شریک ہوئے جنہوں نے راحت پر کتاب تحریر کی ہے۔ جس میں سر فہرست ڈاکٹر عزیز عرفان، دیپک روحانی اور صحافی ہدایت اللہ خان۔
راحت پر مبنی قصہ گوئی اور ان کے کلام کو صوفیانہ انداز میں پیش کرنے کے لیے قوالی کے بعد آل انڈیا مشاعرے کا انعقاد ہوا، جس میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے راحت فاؤنڈیشن کے ستلج راحت نے بتایا کہ ہم ہر سال راحت اندوری کی یوم ولادت کے موقع پر جلسہ منعقد کرتے ہیں، لیکن اس برس ان کی 75ویں سالگرہ پر بڑے پیمانے پر جلسہ منعقد کیا گیا ہے۔
اس موقع پر کلیات ای راحت اندوری 'میں زندہ ہوں' کتاب کا رسم اجرا ہوا، وہیں راحت ایک شخصیت اور فن پر ایک پینل ڈسکشن کا اہتمام کیا گیا، جس میں ان لوگوں کو مدعو کیا تھا جو راحت اندوری پر تحریر کردہ کتابوں کے مصنف ہیں۔ اس موقع پر آل انڈیا مشاعرہ بھی منعقد کیا گیا جس میں راحت اندوری کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنے والے شعرا نے شرکت کی۔