ماسکو: ولادیمیر پوتن نے منگل کو کریملن میں منعقدہ ایک افتتاحی تقریب میں چھ سال کی نئی مدت کے لیے ریکارڈ پانچویں مرتبہ صدارتی عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ حلف برداری کی تقریب کے بعد سربراہ مملکت نے تقریر کی۔ صدر پوتن نے کہا کہ 'ہم مضبوط ہوں گے، ہم ان ممالک سے تعلقات مضبوط کریں گے جو ہمیں اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔
روس میں مارچ میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں پوتن نے ریکارڈ 87.97 فیصد ووٹ حاصل کرکے تاریخی جیت درج کی تھی۔ کمیونسٹ پارٹی آف رشین فیڈریشن کے امیدوار نکولائی کھریٹونوف 4.1 فیصد ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے جبکہ نیو پیپلز پارٹی کے امیدوار ولادیسلاو داوانکوف 4.8 فیصد ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔
مزید یہ کہ ان کی پہلی دو میعاد چار سال تک جاری رہی۔ تاہم بعد میں آئینی ترامیم کی بنیاد پر صدارتی مدت کو چھ سال تک بڑھا دیا گیا۔ پوتن کی پہلی چھ سالہ صدارتی مدت 2012 میں شروع ہوئی اور دوسری 2018 میں۔ 2020 میں آئین میں تبدیلی کی گئی تاکہ ان کے لیے 2024 میں صدر کے لیے انتخاب لڑنا ممکن ہو سکے۔
31 دسمبر 1999 کو قوم سے ایک حیران کن خطاب میں روسی صدر بورس یلسن نے اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا اور چار ماہ قبل مقرر کیے گئے وزیر اعظم پوتن کو قائم مقام صدر مقرر کردیا گیا۔
اس کے بعد 7 مئی 2000 کو تقریباً 53 فیصد ووٹوں کے ساتھ انتخابات جیتنے کے بعد پوتن اپنی پہلی چار سالہ مدت کے لیے صدر مقرر ہوئے۔ پھر 14 مارچ 2004 کو پوٹن دوسری مدت کے لیے صدر منتخب ہوئے۔ لیکن 2008 میں روس کے آئین نے پوتن کو مسلسل تیسری بار الیکشن لڑنے سے روک دیا تھا۔ جس کی وجہ سے پوتن کو نئے صدر دمتری میدویدیف نے وزیر اعظم مقرر کیا لیکن وہ مؤثر طریقے سے روس کے سیاسی رہنما برقرار رہے۔