یروشلم: حماس نے جمعہ کے روز تین اسرائیلی یرغمالیوں کو نامزد کیا ہے جو آج (ہفتے) کے آخر میں سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کئے جائیں گے۔ یرغمالیوں کی رہائی اس بات کا ثبوت ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ ایک کشیدہ تنازعہ کے باوجود برقرار ہے۔
جن تین افراد کو آج (ہفتے) کے روز رہا کیا جائے گا، وہ اسرائیلی-ارجنٹائنی 46 سالہ آئیئر ہورن، اسرائیلی نژاد امریکی 36 سالہ ساگوئی ڈیکل چن اور اسرائیلی-روسی 29 سالہ الیگزینڈر (ساشا) تروفانوف ہیں۔ تینوں کو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے زیرقیادت حملے کے دوران جنوبی اسرائیل سے اغوا کیا گیا تھا۔
جنگ بندی کی شرائط کے تحت اسرائیل تین یرغمالیوں کے بدلے اپنی جیلوں میں قید 300 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ 19 جنوری کو جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے یہ چھٹا تبادلہ ہوگا۔
جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران اب تک 21 یرغمالیوں اور 730 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔ لیکن حالیہ دنوں میں جنگ بندی خطرناک حد تک ختم ہونے کے قریب دکھائی دے رہی تھی۔
حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر کا اعلان کیا تھا۔ حماس نے اسرائیل پر ملبہ صاف کرنے کے لیے بلڈوزر، عارضی مکانات، خیمے ، طبی سامان، ایندھن اور بھاری سامان کو غزہ میں داخل ہونے سے روکنے کا الزام لگایا تھا۔
جس کے بعد اسرائیل نے یرغمالیوں کی رہائی روکنے پر جنگ دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی دی تھی۔
اسرائیلی حکومت کے ایک اہلکار نے جمعہ کو تصدیق کی کہ اسرائیل کو رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی فہرست موصول ہو گئی ہے۔ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی۔
حماس سے منسلک قیدیوں کے انفارمیشن آفس نے جمعے کو بتایا کہ تبادلے میں اسرائیلی جیلوں سے 369 فلسطینیوں کو رہا کیا جانا ہے۔ اس نے کہا کہ ان میں سے 36 عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
اس فہرست میں 48 سالہ احمد برغوطی شامل ہیں، جو ایک عسکریت پسند رہنما اور مشہور فلسطینی سیاسی شخصیت مروان برغوتی کے قریبی ساتھی ہیں۔ احمد برغوتی کو اس الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی کہ انھوں نے 2000 کی دہائی کے اوائل میں دوسری فلسطینی بغاوت کے دوران خودکش حملہ آوروں کو ایسے حملوں کے لیے روانہ کیا تھا جس میں اسرائیلی شہری مارے گئے تھے۔ انھیں 2002 میں مروان برغوتی کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔
اغوا کیے گئے 251 افراد میں سے 73 غزہ میں باقی ہیں جن میں سے نصف کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔ تقریباً تمام باقی ماندہ یرغمال مرد ہیں جن میں اسرائیلی فوجی بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: