چندی گڑھ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سختی کے بعد غیر قانونی طور پر امریکہ جانے والے ہندوستانیوں کو ڈی پورٹ جارہا ہے۔ اب تک امریکہ سے ہندوستانیوں کو دو طیاروں میں واپس بھیجا جا چکا ہے۔ تیسری پرواز 16 فروری کی دیر رات تک امرتسر ہوائی اڈے پر اترے گی۔ اس طیارے میں تقریباً 157 ہندوستانی سوار ہیں۔ ان میں پنجاب سے 54، ہریانہ سے 60، گجرات سے 34، اتر پردیش کے 03 لوگ سوار ہیں۔ اس کے علاوہ مہاراشٹر، راجستھان، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش، جموں و کشمیر اور ہماچل کے ایک ایک رہائشی شامل ہیں۔
35 گھنٹے کا سفر
قابل ذکر ہے کہ 15 فروری کی رات امریکہ سے 119 غیر قانونی تارکین وطن کو لے کر ایک طیارہ ہندوستان کے امرتسر ہوائی اڈے پر اترا تھا جس میں پنجاب کے کل 67 نوجوان شامل تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر کے طور پر حلف لینے کے بعد یہ دوسرا موقع تھا جب ہندوستانیوں کو واپس بھیجا گیا۔ امریکی فوجی طیارے نے گذشتہ جمعہ کی صبح ہندوستانی وقت کے مطابق تقریباً 11 بجے اڑان بھری اور 35 گھنٹے کے سفر کے بعد ہفتہ کی نصف شب 12 بجے امرتسر پہنچا۔
پہلا طیارہ پانچ فروری کو آیا
قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے پانچ فروری کو پہلا امریکی طیارہ ہندوستان آیا جس میں 104 ہندوستانی شہریوں کو لایا گیا۔ ان میں پنجاب کے 30 اور ہریانہ اور گجرات کے 33 افراد شامل تھے۔ اس کے علاوہ مہاراشٹر کے تین، چندی گڑھ کے دو اور اتر پردیش کے دو لوگ شامل تھے۔ ان لوگوں کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں اور پاؤں میں بیڑیاں لگا کر لایا گیا جس پر کافی ہنگامہ ہوا۔
سیاسی پارہ گرم
امریکی حکومت کی طرف سے تارکین وطن ہندوستانیوں کو واپس لانے والے امریکی طیارے پر بھی سیاست گرم ہوگئی ہے۔ ہندوستانیوں کی ملک بدری کے بعد ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی امریکہ کا دورہ بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے ملک بدری کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ 'ہم اپنے شہریوں کو واپس لینے کے لیے تیار ہیں۔ پی ایم مودی نے ٹریول ایجنٹوں کے خلاف کارروائی کرنے کی بات بھی کی تھی۔'
پنجاب حکومت کا غصہ
اسی بیچ پنجاب حکومت نے امریکہ سے ڈی پورٹ کیے جا رہے لوگوں کے طیارے کو کسی دوسری ریاست کے بجائے پنجاب میں اتارنے پر سخت اعتراض کیا۔ وزیر اعلی بھگونت مان نے کہا کہ یہ سب کچھ پنجاب اور پنجابیوں کو بدنام کرنے کی سازش کے تحت کیا جا رہا ہے۔ بھگونت سنگھ مان نے کہا کہ جب ریاستی حکومت یہاں سے بین الاقوامی پروازیں شروع کرنے کا مطالبہ کرتی ہے تو بہت سی معمولی وجوہات بتا کر اس مطالبہ کو مسترد کر دیا جاتا ہے۔ اب بین الاقوامی پروازیں یہاں کیوں اتر رہی ہیں؟