ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پوتن کے سخت حریف اور اپوزیشن رہنما الیکسی نوالنی کی جمعہ کے روز جیل میں موت واقع ہوگئی۔ وہ 47 سال کا تھے۔ الیکسی نوالنی سرکاری بدعنوانی کے خلاف سڑک سے لے کر پارلیمنٹ تک جنگ لڑی اور روسی صدر کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کی قیادت بھی کی۔
روس کی جیل سروس نے ایک بیان میں کہا کہ نوالنی نے جمعہ کو چہل قدمی کے بعد طبیعت ناساز محسوس کی اور بے ہوش ہوگئے، جس کے بعد ایک ایمبولینس انھیں جیل میں لینے پہنچی تھی کہ اس سے پہلے ہی والنی جان کی بازی ہار گئے۔ناوالنی کی ترجمان کیرا یارمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ہماری سیاسی ٹیم کو ابھی تک ان کی موت کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے اور ان کا وکیل ابھی اس شہر کے سفر پر روانہ ہوا ہے جہاں انھیں رکھا گیا تھا۔
الیکسی نوالنی مختلف کیسز میں 19 سال کی سزا کاٹ رہے تھے اور وہ جنوری 2021 سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ اس سے قبل انھیں جیل میں زہر دیا گیا تھا جس کا الزام وہ روسی صدر پر عائد کرتے ہیں۔ اپنی گرفتاری سے پہلے نوالنی نے سرکاری بدعنوانی کے خلاف مہم چلائی، کریملن مخالف بڑے مظاہروں کا اہتمام کیا اور عوامی عہدے کے لیے بھاگ دوڑ کی۔ اس کے بعد انھیں تین مختلف کیسز میں جیل کی سزائیں سنائی گئیں، جن میں سے تمام کو انھوں نے سیاسی طور پر محرک قرار دے کر مسترد کر دیا۔
عالمی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پوتن کے ناقد نے اپنی ہمت کی قیمت اپنی جان سے ادا کی اور انھوں نے روس کو ان کی موت کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ امریکہ کہ نائب صدر کملا ہیرس نے کہا کہ اگر نوالنی کی موت کی تصدیق ہوتی ہے تو یہ پوتن کی بربریت کو مزید واضح کرے گا۔ جرمنی میں میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ اس کا ذمہ دار روس ہے۔