قبطیہ، مغربی کنارے: اسرائیلی فوجیوں نے جمعرات کو مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی حصے میں ایک چھاپے کے دوران چھتوں سے تین لاشوں کو دھکیل دیا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے صحافی اور اے پی کو جائے وقوعہ کا ویڈیو حاصل ہوا ہے۔
قبطیہ قصبے میں اے پی کے ایک صحافی نے تین فوجیوں کی لاشوں کو ملحقہ کثیر المنزلہ عمارتوں کی چھتوں سے دھکیلتے ہوئے دیکھا۔ اسرائیل اور حماس جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی افواج کی جانب سے مشتبہ خلاف ورزیوں کے سلسلے میں یہ تازہ ترین واقعہ تھا جس کے بارے میں انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل، فلسطینیوں کے خلاف ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کر رہا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق "یہ ایک سنگین واقعہ ہے جو آئی ڈی ایف کی اقدار اور آئی ڈی ٰاف سپاہیوں سے توقعات کے مطابق نہیں ہے،" فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ، "واقعہ کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔"
اسرائیل نے کہا کہ اس کے فوجیوں نے جمعرات کو قباطیہ میں کارروائیوں کے دوران چار عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا تھا۔
رام اللہ میں فلسطینی وزارت صحت نے فوری طور پر متعدد ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی، لیکن کہا کہ قصبے میں ایک شخص ہلاک ہوا ہے اور اسرائیلی فائرنگ سے 10 فلسطینیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
اے پی کی طرف سے حاصل کی گئی ویڈیو میں، تین فوجیوں کو دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ ایک فلسطینی کی لاش اٹھا رہے ہیں اور پھر اسے چھت کے کنارے کی طرف گھسیٹتے ہوئے لے گئے اور پیروں سے لاش کو نیچے دھکیل دیا۔
جمعرات کے چھاپے کے دوران اے پی کے ذریعے حاصل کی گئی تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کا بلڈوزر ان عمارتوں کے قریب جا رہا ہے جہاں لاشیں گرائی گئی تھیں۔
جائے وقوعہ پر موجود دیگر صحافیوں نے بھی لاشوں کو چھتوں سے دھکیلتے ہوئے دیکھا ہے۔
مہلوکین کی شناخت اور ان کی موت کی وجہ فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
چھاپوں سے دستبردار ہونے پر، فوج عام طور پر اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے کسی بھی فلسطینی کو پیچھے چھوڑ دیتی ہے۔ کبھی کبھار فوج لاشیں اسرائیل میں لاتی ہے۔
بین الاقوامی قانون کے تحت، فوجیوں کو یہ یقینی بنانا ہوتا ہے کہ لاشوں بشمول دشمن کے جنگجوؤں کے ساتھ حسن سلوک کیا جائے۔
فلسطینیوں کے حقوق کے گروپ الحاق کے ڈائریکٹر شوان جبرین نے فوٹیج دیکھنے کے بعد کہا کہ، "ایسا کرنے کی کوئی فوجی ضرورت نہیں ہے۔ یہ صرف فلسطینیوں کی لاشوں کے ساتھ سلوک کرنے کا ایک وحشیانہ طریقہ ہے۔"
جبرین نے کہا کہ ویڈیو چونکا دینے والا ہے لیکن حیران کن نہیں، اور انہیں شک ہے کہ اسرائیل اس واقعے کی صحیح طریقے سے تحقیقات کرے گا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو مبینہ طور پر نقصان پہنچانے کے معاملات میں شاذ و نادر ہی فوجیوں پر مقدمہ چلاتی ہے۔
جبرین نے کہا کہ، "سب سے زیادہ یہ ہوگا کہ فوجیوں کو نظم و ضبط میں رکھا جائے گا، لیکن اس کی کوئی حقیقی تفتیش نہیں ہوگی اور نہ ہی کوئی حقیقی مقدمہ چلایا جائے گا،"
اے پی کے رپورٹر جس نے چھاپے کا مشاہدہ کیا اس نے آنکھوں پر پٹی باندھے اور بغیر قمیض والے فلسطینی شخص کو اسرائیلی فوج کی جیپ اور مسلح فوجیوں کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے دیکھا۔ کئی عمارتوں سے دھواں اٹھ رہا تھا۔
دنیا کی توجہ غزہ میں 80 میل سے بھی کم فاصلے پر ہونے والی زیادہ مہلک جنگ پر مرکوز ہے، مغربی کنارے میں جہاں اسرائیلی فوج نے مہینوں سے کریک ڈاؤن جاری رکھا ہوا ہے، سینکڑوں فلسطینیوں کو ہلاک، گولی مار کر قتل یا گرفتار کیا گیا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے مغربی کنارے میں 700 سے زائد فلسطینی اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ شمالی مغربی کنارے میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے بدترین تشدد دیکھنے میں آیا ہے۔
اس ماہ کے شروع میں، اسرائیل نے جنگ شروع ہونے کے بعد سے شمالی مغربی کنارے پر اپنا سب سے مہلک حملہ کیا، جس میں کم از کم 33 افراد ہلاک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: