نئی دہلی: کینیڈا نے جمعہ کو بین الاقوامی طلباء کے لیے اسٹوڈنٹ ڈائریکٹ اسٹریم (SDS) ویزا پروگرام بند کردیا۔ امیگریشن، ریفیوجیز، اور سٹیزن شپ کینیڈا (IRCC) نے 2018 میں بین الاقوامی طلباء کے لیے اسٹڈی پرمٹ کی درخواستوں کو تیز کرنے کے لیے اس ویزا پروگرام کو شروع کیا تھا۔
یہ پروگرام برازیل، چین، کولمبیا، کوسٹاریکا، بھارت، مراکش، پاکستان، پیرو، فلپائن اور ویتنام سمیت 14 ممالک کے بین الاقوامی طلباء کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔ رپورٹس کے مطابق، کینیڈا کی حکومت نے اپنی ویب سائٹ پر اس بات کی جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ، اس اقدام کو تمام طلباء کے لیے درخواست کے عمل تک مساوی اور منصفانہ رسائی فراہم کرنے کے لیے بند کیا جا رہا ہے۔
اس اسکیم کے تحت صرف 8 نومبر کی دوپہر 2 بجے تک موصول ہونے والی درخواستوں پر کارروائی کی جائے گی، جبکہ اس کے بعد تمام درخواستوں پر باقاعدہ اسٹڈی پرمٹ اسٹریم کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ ایس ڈی ایس میں منظوری کی شرح زیادہ تھی اور پروسیسنگ کا وقت بھی تیز تھا۔ اس پروگرام کی بندش کی وجہ سے بھارت اور 13 دیگر ممالک کے طلبہ کو طویل ویزا کے عمل سے گزرنا پڑے گا۔
کینیڈا گزشتہ کئی سالوں میں پہلی بار ملک میں آنے والے تارکین وطن کی تعداد میں زبردست کمی کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ کینیڈا طویل عرصے سے ایک ایسا ملک رہا ہے جو نئے آنے والوں کو خوش آمدید کہنے پر فخر کرتا ہے لیکن اب وہ تارکین وطن کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کر رہا ہے۔
یہ معاملہ کینیڈا کی سیاست میں سب سے زیادہ متنازعہ ایشوز میں سے ایک بن گیا ہے، کیونکہ وفاقی انتخابات اکتوبر 2025 سے پہلے شیڈول ہیں۔ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ آبادی کی ایک بڑی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ کینیڈا میں بہت زیادہ تارکین وطن ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: