تل ابیب: عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق لبنان کے مختلف علاقوں میں حزب اللہ کے متعدد ارکان ان کے مواصلاتی آلات پیجرز پھٹنے سے زخمی ہوئے ہیں۔ تقریباً 70 افراد زخمی ہوئے ہیں، تاہم اس تعداد میں اضافہ کا قوی اندیشہ ہے۔ اسکائی نیوز نے عربی میں لبنانی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ دھماکے اسرائیلی ہیکنگ کا نتیجہ تھے۔ اسرائیلی حکام نے اس معاملے پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک حزب اللہ کے تقریباً 1000 کارکنان پیجرز اور ریڈیو پھٹنے سے زخمی ہو چکے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق حزب اللہ بظاہر بیک وقت ہونے والے دھماکوں میں شام کی شخصیات بھی زخمی ہوئیں۔ لبنان میں ایران کے سفیر مجتبیٰ امانی بھی زخمی ہوئے۔
عرب میڈیا کے مطابق لبنان کے مخلتف علاقوں میں حزب اللہ ارکان کے پیجر میں ایک ساتھ دھماکے ہوئے۔ رابطوں کے لیے محفوظ سمجھی جانے والی 'پیجر ڈیوائسز' میں دھماکوں سے حزب اللہ کے کئی ارکان زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں اور اسپتال زخمیوں سے بھر چکے ہیں، کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔
سوشل میڈیا پر ان دھماکوں، ان کے نتیجے اور لبنانی ہسپتالوں میں افراتفری کی ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں۔ غیر مصدقہ عرب میڈیا رپورٹس میں ان دھماکوں کو اسرائیلی سائبر حملہ قرار دیا گیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اسرائیل کی سیکورٹی کابینہ نے پیر کی رات اپنے سرکاری جنگی اہداف کو اپ ڈیٹ کیا ہے جس میں 60,000 شمالی باشندوں کی محفوظ واپسی کو ان کے گھروں میں شامل کیا گیا ہے۔ تقریباً 60,000 اسرائیلی لبنان کی سرحد کے قریب اپنے گھر خالی کرنے پر مجبور ہوئے جب حزب اللہ نے اکتوبر میں راکٹ اور ڈرون حملے شروع کیے تھے۔