نیویارک: غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں سے متعلق اقوام متحدہ کی چونکانے والی رپورٹ منظر عام پر آئی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں تقریباً 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔ اقوام متحدہ نے اسے بین الاقوامی انسانی قوانین کے بنیادی اصولوں کی منظم خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر نے 32 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ میں یہ اعداد و شمار شائع کیے ہیں۔ رپورٹ نومبر 2023 سے اپریل 2024 تک یعنی چھ ماہ کے عرصے پر محیط ہے۔ غزہ میں زیادہ تر تصدیق شدہ اموات پانچ سے نو سال کی عمر کے بچوں کی ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا کہ، "یہ ضروری ہے کہ بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات کا معتبر اور غیرجانبدار عدالتی اداروں کے ذریعے جائزہ لیا جائے اور اس دوران تمام متعلقہ معلومات اور شواہد اکٹھے کیے جائیں اور محفوظ کیے جائیں،" ۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ تقریباً 80 فیصد متاثرین رہائشی عمارتوں میں مارے گئے ہیں، جن میں سے 44 فیصد بچے اور 26 فیصد خواتین تھیں۔
غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں 43,508 فلسطینی شہید اور 102,684 زخمی ہوئے:
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں میں مہلوک فلسطینیوں کی تعداد 43,508 تک پہنچ گئی ہے۔ وزارت نے کہا کہ، اس تعداد میں پچھلے 24 گھنٹوں میں 39 اموات شامل ہیں۔ اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والے مسلسل حملوں میں مزید 102,684 فلسطینی زخمی ہوے ہیں۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ، تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں ہزاروں افراد کے دبے ہونے کی وجہ سے مہلوکین والوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ فلسطین میں انسانی امداد کا کام کر رہی اقوام متحدہ کی تنظیم انروا کے مطابق غزہ میں روزانہ اوسطاً 67 بچے مارے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: