سرینگر: انجمن اردو صحافت کی جانب سے عالمی یوم اردو کے موقع پر آج ٹیگور ہال میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں اردو صحافت کی موجودہ صورت حال، امکانات اور درپیش چیلنجز پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔
تقریب میں صحافی ریاض مسرور نے کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے اردو زبان میں صحافیوں کی ایک بڑی تعداد ڈیجیٹل میڈیا میں سرگرم ہو چکی ہے۔ جو ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔ اگرچہ پرنٹ میڈیا میں صحافیوں کی تعداد میں کمی ہو رہی ہے۔ لیکن ڈیجیٹل میڈیا پر اردو زبان میں مواد کی پیداوار اور صحافت میں دلچسپی برقرار ہے۔
اس موقع پر پروفیسر ناصر مرزا نے اردو زبان کے فروغ کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ اردو ایک وسیع زبان ہے جس کی ترقی کے لیے سنجیدگی سے اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تبدیلی کو فطرت کا اصول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اردو صحافت کو اپنے آپ کو نئے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا تاکہ وہ اپنے مخاطب تک پہنچ سکے۔
وہیں پروفیسر کوثر رسول نے کہا کہ کشمیر یونیورسٹی کا شعبہ اردو کشمیر میں اردو صحافت کے فروغ کیلئے تیار ہے، جس کیلئے مستقبل قریب میں انجمن اردو صحافت کے تعاون سے ورکشاپس اور تقاریب کا اہتمام کرنے کی کوشش کی جائے گی۔تقریب میں اردو صحافت کے موجودہ امکانات اور اس کے مستقبل کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیجیٹل میڈیا اور سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے اثرات کے باوجود، اردو صحافت کی روایات اور پیشہ ورانہ معیار کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر کئی صحافیوں کو ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ وہیں تقریب کے آخر میں انجمن کے فوت شدہ رکن اور صحافی محمد شفیع خان کو پس ازمرگ توصیفی سند سے نوازا گیا اور گزشتہ ایک برس کے دوران انتقال ہوئے صحافیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
جنرل سیکریٹری بلال فرقانی نے استقبالیہ خطبہ پیش کیا۔ جس میں اردو صحافت کے موجودہ دور کے چیلنجز اور امکانات پر روشنی ڈالی گئی، آخر میں انجمن اردو صحافت کے سربراہ ریاض ملک نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس پروگرام کا انعقاد اردو صحافت کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوا اور اس بات کا عزم کیا گیا کہ اردو صحافت کو مزید مضبوط اور موثر بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں کی جائیں گی۔