ایمسٹرڈیم: اسرائیلی شائقین اور مظاہرین کے درمیان ایمسٹرڈیم میں فٹ بال میچ کے بعد رات بھر جھڑپیں ہوئیں۔ ان جھڑپوں کے نتیجے میں 5 افراد زخمی ہو گئے جنھیں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ پولیس نے 62 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ڈچ حکام کے مطابق حملہ آوروں نے منظم طریقے سے اسرائیلی شائقین کو نشانہ بنایا۔
یہ واضح نہیں تھا کہ تشدد کیسے شروع ہوا۔ ڈچ اور اسرائیلی رہنماؤں نے تشدد کو سام دشمنی قرار دیا ہے۔ ویڈیو میں اسرائیلی شائقین کو سڑکوں پر عرب مخالف نعرے لگاتے بھی دکھایا گیا ہے۔
ایمسٹرڈیم کے میئر فیمکے ہلسیما نے جمعہ کو صحافیوں کو بتایا کہ ڈچ انسداد دہشت گردی کے نگراں ادارے نے کہا کہ کھیل سے پہلے اسرائیلی فٹ بال شائقین کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔
یہودی گروہوں کی طرف سے تشدد کی مذمت کی گئی ہے۔ اسرائیل کے وزیر خارجہ ہالینڈ کے ہنگامی سفارتی دورے پر روانہ ہو گئے ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں جنگوں سے منسلک عالمی تناؤ کی وجہ سے سکیورٹی خدشات کو مد نظر رکھتے ہوئے گزشتہ ایک سال کے دوران متعدد ممالک میں اسرائیلی ٹیموں کے ساتھ مقابلوں کو روک دیا ہے۔
ایمسٹرڈیم پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے تشدد کے واقعات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
حکام نے مستقبل میں ایمسٹرڈیم میں پولیس گشت میں اضافہ کی بات کہی ہے۔ حکام کے مطابق شہر کے یہودی اداروں کی حفاظت کو بڑھایا جائے گا۔
یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ میچ کے بعد تشدد کب اور کہاں شروع ہوا۔ ایمسٹرڈیم کے میئر کی جانب سے فٹ بال اسٹیڈیم کے قریب فلسطین حامی مظاہرے پر پابندی کے باوجود تشدد پھوٹ پڑا۔
وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "ایمسٹرڈیم میں ہمارے شہریوں پر حملے کی سخت تصاویر کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا،" انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہالینڈ کی حکومت ملوث افراد کے خلاف سخت اور فوری کارروائی کرے۔ نتن یاہو کے دفتر نے مزید کہا کہ انہوں نے ہالینڈ میں یہودی کمیونٹی کے لیے سیکورٹی بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔