سری نگر: سری نگر میں کشمیر کی مشہور عبادت گاہ پر دکانداروں کے ذریعہ کھانے پینے کی اشیاء بنانے کے غیر صحت بخش عمل پر عوامی ردعمل کا سامنا کرتے ہوئے، جموں و کشمیر حکومت نے اب عوامی غصے کو کم کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
پچھلے ہفتے، کچھ گاہکوں نے عصر شریف، حضرت بل، سری نگر کے دکانداروں کے بازار میں اسنیکس بنانے والے مواد کے اندر چوہے پائے۔ جس کے بعد وقف بورڈ پر مزارات اور اس کے اطراف کے بازاروں کے انتظام میں کوتاہی کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ عوامی ردعمل اور سوالات کا سامنا کر رہا وقف بورڈ ان دکانوں کا کرایہ وصول کرتا ہے۔ دکان کے گاہک کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر گردش کر رہا تھا جس کے بعد وقف بورڈ نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند نماز جمعہ اور دیگر مذہبی سرگرمیوں کے لیے درگاہ حضرت بل آتے ہیں، لیکن کھانے پینے اور بازاروں کی ناقص صورتحال ہوٹلوں اور دکانداروں سے کھانا خریدنے والے عقیدت مندوں کی صحت کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
وقف بورڈ کے تحصیلدار اشتیاق محی الدین نے اعتراف کیا ہے کہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کرنے والے حالیہ ویڈیو فوٹیج پر کافی عوامی اشتعال پایا جاتا ہے، جس میں چپری مارکیٹ کی غیر صحت مند اور ابتر صورتحال کو اجاگر کیا گیا ہے، محکمہ نے اس معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے۔
محی الدین نے کہا کہ وقف چیئرپرسن ڈاکٹر درخشا اندرابی نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن کارروائی کے لیے سخت ہدایات جاری کی ہیں۔
تحصیلدار نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں حضرت بل کے ایڈمنسٹریٹر خورشید احمد وانی اور دو جونیئر انجینئرز شامل ہیں۔
کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ چپری مارکیٹ کا ایک جامع جائزہ لے جس میں حفظان صحت کے اقدامات، ساختی جمالیات اور مارکیٹ کی مجموعی صورتحال شامل ہے۔
کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی سفارشات کی رپورٹ دس دنوں کے اندر پیش کرے۔
جموں و کشمیر وقف بورڈ مزارات اور بڑی مساجد کے ارد گرد جائیداد کا مالک اور ان کا انتظام کرتا ہے لیکن ان بازاروں کی حفظان صحت کے فقدان پر سوال اٹھائے گئے ہیں جہاں زیادہ تر کھانے اور سنیکس لاکھوں عقیدت مندوں کو فروخت کیے جاتے ہیں۔