تہران: ایران میں 28 جون کو ہونے قبل از وقت صدارتی انتخابات میں کسی بھی امیدوار کو اکثریت نہ ملنے کی وجہ سے 5 جولائی کو دوبارہ ووٹنگ ہوگی۔ 28 جون کو ہونے والی ووٹنگ میں مسعود پزیشکیان اور سعید جلیلی نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔ تاہم دونوں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
صدارتی انتخاب میں کل چھ امیدوار میدان میں تھے لیکن ووٹنگ سے قبل دو امیدواروں، امیر حسین قاضی زادہ ہاشمی اور تہران کے میئر علی رضا زکانی، نے اپنے نام واپس لے لیے جس کے بعد اب صرف چار امیدوار، سعید جلیلی، محمد باقر، مسعود پزیشکیان اور مصطفیٰ پور محمدی میدان میں ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ یہ دوسری مرتبہ ہے جب ایران میں ریکارڈ کم ووٹنگ درج کی گئی ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق 61 ملین سے زیادہ ووٹروں میں سے صرف 40 فیصد نے ووٹ دیا۔ ملک کے 1979 کے انقلاب کے بعد صدارتی انتخابات میں یہ ایک نئی کم ترین ووٹنگ کی سطح ہے۔
وزارت کے انتخابی ہیڈکوارٹر کے مطابق حتمی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پزیشکیان نے کل 24.5 ملین سے زیادہ ووٹوں میں سے 14 ملین سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔ لیکن وہ 94 لاکھ ووٹوں کے ساتھ سابق ایٹمی مذاکرات کار سعید جلیلی سے پیچھے تھے۔
پارلیمنٹ کے قدامت پسند اسپیکر محمد باقر غالب کو تقریباً 33 لاکھ ووٹ ملے۔ اسی طرح قدامت پسند اسلامی رہنما مصطفیٰ پور محمدی نے دو لاکھ ووٹ حاصل کیے، جس کے ساتھ وہ اس دوڑ سے باہر ہو گئے۔ دو دیگر امیدواروں، تہران کے میئر علیرضا زکانی اور سرکاری اہلکار امیر حسین غازی زادہ ہاشمی نے اپنے نام واپس لے لیے تھے۔