یروشلم: قحط کے دہانے پر کھڑے غزہ کے باشندوں کے لیے ایک خوش خبری سامنے آئی ہے۔ بین الاقوامی خیراتی ادارے کے مطابق تقریباً 200 ٹن خوراک سے لدا ہوا ایک امدادی جہاز منگل (12 مارچ) کو قبرص سے غزہ کے لیے روانہ ہو گیا ہے۔ پانچ مہینوں سے جاری جنگ میں بھوک مری کا سامنا کر رہے فلسطینیوں کے لیے یہ کھیپ اس علاقے میں امداد کی فراہمی کے لیے ایک سمندری راہداری کھولنے کا ایک امتحان ہے۔
مشہور شخصیت کے شیف جوس اینڈریس کے ذریعہ قائم کردہ خیراتی ادارے ورلڈ فوڈ کچن نے ایکس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ کیا کہ منگل کو ایک جہاز روانہ ہوا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کی لائیو فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ اسے بندرگاہی شہر لارناکا میں بندرگاہ سے باہر نکالا جا رہا ہے۔
امریکہ نے امداد پہنچانے کے لیے غزہ کے قریب ایک سمندری پل کی تعمیر کے منصوبے کا الگ سے اعلان کیا ہے، لیکن ممکنہ طور پر اس کے آپریشنل ہونے میں کئی ہفتے لگ جائیں گے۔
حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے سے شروع ہونے والی 5 ماہ سے جاری جنگ میں 31,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور غزہ کے 2.3 ملین افراد میں سے 80 فیصد کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی ایک چوتھائی آبادی بھوک سے مر رہی ہے۔