شملہ، 16 اپریل (یو این آئی) ہماچل میں راجیہ سبھا کی واحد نشست کے لیے 27 فروری کو ہوئے انتخابات میں کانگریس کے چھ ایم ایل اے نے کراس ووٹنگ کرکے چھوٹی پہاڑی ریاست کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ جس کی وجہ سے 40 ایم ایل اے کے ساتھ اسمبلی میں اکثریت ہونے کے باوجود کانگریس امیدوار سپریم کورٹ کے مشہور وکیل ابھیشیک منو سنگھوی الیکشن ہار گئے۔ ایوان میں ایم ایل اے کی تعداد 25 ہونے کے باوجود بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار ہرش مہاجن الیکشن جیتنے میں کامیاب رہے۔
ہماچل میں پہلی بار ہونے والے اس قسم کے سیاسی واقعے کے بعد کانگریس حکومت گرنے کے دہانے پر تھی، لیکن 28 فروری کو اسمبلی کے اسپیکر نے اسمبلی اجلاس کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا۔ اس کے ساتھ ہی اسمبلی سپیکر نے چھ باغیوں کو اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا تھا۔ جس کی وجہ سے سکھوندر سنگھ سکھو حکومت کو درپیش سیاسی بحران ٹل گیا۔
اس کے ساتھ ہی، اب کانگریس کے خلاف بغاوت کرنے والے تمام چھ سابق ایم ایل ایز نے زعفرانی رنگ چڑھا دیا ہے۔ یہی نہیں راجیہ سبھا انتخابات میں کراس ووٹنگ کے بدلے میں انعامات دیتے ہوئے بی جے پی نے خالی نشستوں پر ہونے والے اسمبلی ضمنی انتخابات کے لیے کانگریس کے تمام باغیوں کو ٹکٹ بھی دیے ہیں۔ ایسے میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ سال 2022 میں کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن جیتنے والے یہ باغی اپوزیشن میں بیٹھی بی جے پی کے ٹکٹ پر کیا کارکردگی دکھا پائیں گے۔ اس اسمبلی الیکشن میں دو سابق ایم ایل اے تھے جنہوں نے ریاست میں کانگریس کی لہر کے باوجود پارٹی ٹکٹ پر 1700 سے کم ووٹوں کے فرق سے الیکشن جیتا تھا۔ ایسے میں اب لوگوں کی نظریں ضمنی انتخابات میں بی جے پی کے ٹکٹ پر لڑنے والے کانگریس کے ان سابق لیڈروں پر ہوں گی۔
ریاست میں سال 2022 میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں راجندر رانا نے سوجن پور سیٹ سے کانگریس کے ٹکٹ پر صرف 399 ووٹوں کے فرق سے الیکشن جیتا تھا۔ یہ وہی راجندر رانا ہیں، جنہوں نے سال 2017 کے انتخابی معرکے میں پریم کمار دھومل کو شکست دی تھی، جنہیں بی جے پی نے وزیر اعلیٰ کا چہرہ قرار دیا تھا۔ جس کے بعد راجندر رانا کا شمار ریاست کے طاقتور لیڈروں میں ہونے لگا ۔ اس اسمبلی انتخاب میں راجندر رانا کو 27,679 ووٹ ملے، جب کہ ان کے خلاف مقابلہ کرنے والے بی جے پی امیدوار رنجیت سنگھ کو 27,280 ووٹ ملے۔ اس کے ساتھ ہی ہماچل کے قبائلی علاقے لاہول ا سپتی اسمبلی سیٹ کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو کانگریس کے امیدوار روی ٹھاکر نے اپنے قریبی حریف بی جے پی امیدوار رام لال مارکنڈا سے 1,616 ووٹوں کے فرق سے الیکشن جیتا تھا۔ روی ٹھاکر کو 9,948 ووٹ ملے تھے، جب کہ بی جے پی امیدوار کو 8,332 ووٹ ملے تھے۔