نئی دہلی: بھارت نے اسرائیل پر حماس کے حملے کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت تو کی لیکن یہ بھی کہا کہ فلسطین کے تئیں بھارت کی دیرینہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور اسرائیل پر بین الاقوامی انسانی قانون کی پیروی کرنے کی ذمہ داری ہے۔ اسرائیل حماس تنازعہ پر بھارت کے نقطہ نظر اور فلسطین پر بھارت کے موقف کے بارے میں پوچھے گئے متعدد سوالات کے جواب میں وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے آج یہاں ایک باقاعدہ بریفنگ میں کہا کہ آپ نے وزیر اعظم کا بیان ضرور دیکھا ہوگا۔ وہ اپنے آپ میں پرفیکٹ ہے اور اس کے بارے میں کہنے کو زیادہ کچھ نہیں ہے۔ جہاں تک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا سوال ہے تو یہ ایک قانونی مسئلہ ہے۔ لیکن ہم واضح طور پر مانتے ہیں کہ یہ حملہ ایک دہشت گردانہ حملہ تھا۔
ترجمان نے کہا کہ جہاں تک فلسطین کی صورتحال کے حوالے سے ہماری پالیسی کا تعلق ہے تو اس حوالے سے ہماری پالیسی طویل المدتی اور مستقل رہی ہے۔ بھارت نے ہمیشہ پرامن اور تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر رہتے ہوئے ایک خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی بحالی کی وکالت کی ہے۔ تشدد اور کچھ دیگر مسائل، خاص طور پر انسانی مسائل کے بارے میں سوالات پر ترجمان نے کہا کہ اگر وزیر اعظم نے اپنے بیان میں کہی گئی باتوں کے علاوہ کچھ بھی شامل کرنا ہے، تو ہم سمجھتے ہیں کہ 'بین الاقوامی انسانی قانون' (اسرائیل کا) اس پر عمل کرنا ہے۔ عالمی ذمہ داری دہشت گردی کے خطرے کا اس کی تمام شکلوں اور مظاہر سے مقابلہ کرنا بھی عالمی ذمہ داری ہے۔