- بیان القرآن (مولانا محمد اشرف علی تھانوی)
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلَّذِیۡنَ اٰتَیۡنٰہُمُ الۡکِتٰبَ یَعۡرِفُوۡنَہٗ کَمَا یَعۡرِفُوۡنَ اَبۡنَآءَہُمۡ ؕ وَ اِنَّ فَرِیۡقًا مِّنۡہُمۡ لَیَکۡتُمُوۡنَ الۡحَقَّ وَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ۔ ﴿146﴾
ترجمہ: جن لوگوں کو ہم نے کتاب (توراة و انجیل) دی ہے وہ لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایسا پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور بعضے ان میں سے امر واقعی کا باوجودیکہ (خوب) جانتے ہیں (مگر) اخفا کرتے ہیں (حالانکہ) یہ امر واقعی من جانب اللہ (ثابت ہوچکا) ہے۔
اَلۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّکَ فَلَا تَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡمُمۡتَرِیۡنَ ﴿147﴾
ترجمہ: سو ہرگز شک وشبہ لانے والوں میں (شمار) نہ ہونا۔
وَ لِکُلٍّ وِّجۡہَۃٌ ہُوَ مُوَلِّیۡہَا فَاسۡتَبِقُوا الۡخَیۡرٰتِ ؕ اَیۡنَ مَا تَکُوۡنُوۡا یَاۡتِ بِکُمُ اللّٰہُ جَمِیۡعًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿148﴾
ترجمہ: اور ہر شخص (ذی مذہب) کے واسطے ایک ایک قبلہ رہا ہے جس کی طرف وہ (عبادت میں) منہ کرتا رہا ہے۔ سو تم نیک کاموں میں تگا پو (دوڑ دھوپ) کرو۔ تم خواہ کہیں ہوں گے (لیکن) اللہ تعالیٰ تم سب کو حاضر کردیں گے۔ بالیقین اللہ تعالیٰ ہر امر پر پوری قدرت رکھتے ہیں۔
وَ مِنۡ حَیۡثُ خَرَجۡتَ فَوَلِّ وَجۡہَکَ شَطۡرَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ ؕ وَ اِنَّہٗ لَلۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّکَ ؕ وَ مَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُوۡنَ ﴿149﴾
ترجمہ: اور جس جگہ سے بھی (کہیں سفر میں) آپ باہر جاویں تو (بھی) اپنا چہرہ (نماز میں) مسجد حرام (یعنی کعبہ) کی طرف رکھا کیجیے۔ اور یہ (حکم عام قبلہ کا) بالکل حق ہے ( اور) آپ کے پروردگار کی طرف سے ہے اور اللہ تعالیٰ تمہارے کیے ہوئے کاموں سے اصلاً بے خبر نہیں۔
وَ مِنۡ حَیۡثُ خَرَجۡتَ فَوَلِّ وَجۡہَکَ شَطۡرَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ ؕ وَ حَیۡثُ مَا کُنۡتُمۡ فَوَلُّوۡا وُجُوۡہَکُمۡ شَطۡرَہٗ ۙ لِئَلَّا یَکُوۡنَ لِلنَّاسِ عَلَیۡکُمۡ حُجَّۃٌ ٭ۙ اِلَّا الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا مِنۡہُمۡ ٭ فَلَا تَخۡشَوۡہُمۡ وَ اخۡشَوۡنِیۡ ٭ وَ لِاُتِمَّ نِعۡمَتِیۡ عَلَیۡکُمۡ وَ لَعَلَّکُمۡ تَہۡتَدُوۡنَ ﴿150﴾ۙۛ
ترجمہ: اور (مکرر کہا جاتا ہے کہ) آپ جس جگہ سے بھی (سفر میں) باہر جاویں اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف رکھیے اور تم لوگ جہاں کہیں (موجود) ہو اپنا چہرہ اسی کی طرف رکھا کرو تاکہ (ان مخالف) لوگوں کو تمہارے مقابلہ میں گفتگو (کی مجال) نہ رہے۔ مگر ان میں جو (بالکل ہی) بےانصاف ہیں تو ایسے لوگوں سے (اصلاً) اندیشہ نہ کرو اور مجھ سے ڈرتے رہو۔ اور تاکہ تم پر جو (کچھ) میرا انعام ہے اس کی تکمیل کر دوں اور تاکہ (دنیا میں) تم راہ راست (حق) پر رہو۔
- تفہیم القرآن (مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی)
اَلَّذِیۡنَ اٰتَیۡنٰہُمُ الۡکِتٰبَ یَعۡرِفُوۡنَہٗ کَمَا یَعۡرِفُوۡنَ اَبۡنَآءَہُمۡ ؕ وَ اِنَّ فَرِیۡقًا مِّنۡہُمۡ لَیَکۡتُمُوۡنَ الۡحَقَّ وَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ۔ ﴿146﴾ؔ
ترجمہ: جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے، وہ اِس مقام کو (جسے قبلہ بنایا گیا ہے) ایسا پہچانتے ہیں، جیسا اپنی اولاد کو پہچانتے ہیں مگر ان میں سے ایک گروہ جانتے بوجھتے حق کو چھپا رہا ہے۔
اَلۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّکَ فَلَا تَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡمُمۡتَرِیۡنَ ﴿147﴾
ترجمہ: یہ قطعی ایک امر حق ہے تمہارے رب کی طرف سے، لہٰذا اس کے متعلق تم ہرگز کسی شک میں نہ پڑو۔
وَ لِکُلٍّ وِّجۡہَۃٌ ہُوَ مُوَلِّیۡہَا فَاسۡتَبِقُوا الۡخَیۡرٰتِ ؕ اَیۡنَ مَا تَکُوۡنُوۡا یَاۡتِ بِکُمُ اللّٰہُ جَمِیۡعًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿148﴾
ترجمہ: ہر ایک کے لیے ایک رُخ ہے، جس کی طرف وہ مڑتا ہے پس بھلائیوں کی طرف سبقت کرو جہاں بھی تم ہو گے، اللہ تمہیں پا لے گا اُس کی قدرت سے کوئی چیز باہر نہیں۔
وَ مِنۡ حَیۡثُ خَرَجۡتَ فَوَلِّ وَجۡہَکَ شَطۡرَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ ؕ وَ اِنَّہٗ لَلۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّکَ ؕ وَ مَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُوۡنَ ﴿149﴾
ترجمہ: تمہارا گزر جس مقام سے بھی ہو، وہیں اپنا رُخ (نماز کے وقت) مسجد حرام کی طرف پھیر دو، کیونکہ یہ تمہارے رب کا بالکل حق فیصلہ ہے اور اللہ تم لوگوں کے اعمال سے بے خبر نہیں ہے۔
وَ مِنۡ حَیۡثُ خَرَجۡتَ فَوَلِّ وَجۡہَکَ شَطۡرَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ ؕ وَ حَیۡثُ مَا کُنۡتُمۡ فَوَلُّوۡا وُجُوۡہَکُمۡ شَطۡرَہٗ ۙ لِئَلَّا یَکُوۡنَ لِلنَّاسِ عَلَیۡکُمۡ حُجَّۃٌ ٭ۙ اِلَّا الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا مِنۡہُمۡ ٭ فَلَا تَخۡشَوۡہُمۡ وَ اخۡشَوۡنِیۡ ٭ وَ لِاُتِمَّ نِعۡمَتِیۡ عَلَیۡکُمۡ وَ لَعَلَّکُمۡ تَہۡتَدُوۡنَ ﴿150﴾ۙۛ
ترجمہ: اور جہاں سے بھی تمہارا گزر ہو، اپنا رُخ مسجد حرام کی طرف پھیرا کرو، اور جہاں بھی تم ہو، اُسی کی طرف منہ کر کے نماز پڑھو تاکہ لوگوں کو تمہارے خلاف کوئی حجت نہ ملے ہاں جو ظالم ہیں، اُن کی زبان کسی حال میں بند نہ ہوگی تو اُن سے تم نہ ڈرو، بلکہ مجھ سے ڈرو اور اس لیے کہ میں تم پر اپنی نعمت پوری کر دوں اور اس توقع پر کہ میرے اس حکم کی پیروی سے تم اسی طرح فلاح کا راستہ پاؤ گے۔
- کنز الایمان: (اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی)
اَلَّذِیۡنَ اٰتَیۡنٰہُمُ الۡکِتٰبَ یَعۡرِفُوۡنَہٗ کَمَا یَعۡرِفُوۡنَ اَبۡنَآءَہُمۡ ؕ وَ اِنَّ فَرِیۡقًا مِّنۡہُمۡ لَیَکۡتُمُوۡنَ الۡحَقَّ وَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ۔ ﴿146﴾ؔ
ترجمہ: جنہیں ہم نے کتاب عطا فرمائی وہ اس نبی کو ایسا پہچانتے ہیں جیسے آدمی اپنے بیٹوں کو پہچانتا ہے (269) اور بیشک ان میں ایک گروہ جان بوجھ کر حق چھپاتے ہیں۔
اَلۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّکَ فَلَا تَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡمُمۡتَرِیۡنَ ﴿147﴾
ترجمہ: (اے سننے والو) یہ حق ہے تیرے رب کی طرف سے (یا حق وہی ہے جو تیرے رب کی طرف سے ہو) تو خبردار تو شک نہ کرنا۔
وَ لِکُلٍّ وِّجۡہَۃٌ ہُوَ مُوَلِّیۡہَا فَاسۡتَبِقُوا الۡخَیۡرٰتِ ؕ اَیۡنَ مَا تَکُوۡنُوۡا یَاۡتِ بِکُمُ اللّٰہُ جَمِیۡعًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿148﴾
ترجمہ: اور ہر ایک کے لیے توجہ ایک سمت ہے کہ وہ اسی طرف منہ کرتا ہے تو یہ چاہو کہ نیکیوں میں اوروں سے آگے نکل جائیں تو کہیں ہو اللہ تم سب کو اکٹھا لے آئے گا بیشک اللہ جو چاہے کرے۔
وَ مِنۡ حَیۡثُ خَرَجۡتَ فَوَلِّ وَجۡہَکَ شَطۡرَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ ؕ وَ اِنَّہٗ لَلۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّکَ ؕ وَ مَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُوۡنَ ﴿149﴾
ترجمہ: اور جہاں سے آؤ اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کرو اور وہ ضرور تمہارے رب کی طرف سے حق ہے اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہیں۔
وَ مِنۡ حَیۡثُ خَرَجۡتَ فَوَلِّ وَجۡہَکَ شَطۡرَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ ؕ وَ حَیۡثُ مَا کُنۡتُمۡ فَوَلُّوۡا وُجُوۡہَکُمۡ شَطۡرَہٗ ۙ لِئَلَّا یَکُوۡنَ لِلنَّاسِ عَلَیۡکُمۡ حُجَّۃٌ ٭ۙ اِلَّا الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا مِنۡہُمۡ ٭ فَلَا تَخۡشَوۡہُمۡ وَ اخۡشَوۡنِیۡ ٭ وَ لِاُتِمَّ نِعۡمَتِیۡ عَلَیۡکُمۡ وَ لَعَلَّکُمۡ تَہۡتَدُوۡنَ ﴿150﴾ۙۛ
ترجمہ: اور اے محبوب تم جہاں سے آؤ اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کرو اور اے مسلمانو! تم جہاں کہیں ہو اپنا منہ اسی کی طرف کرو کہ لوگوں کو تم پر کوئی حجت نہ رہے مگر جو ان میں ناانصافی کریں تو ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو اور یہ اس لیے ہے کہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور کسی طرح تم ہدایت پاؤ، (150)