وشال گڑھ (مہاراشٹر):جسٹس بی پی قلابہ والا اور جسٹس ایف پی پونی والا پر مشتمل ڈویژن بنچ کے روبرو شاہواڈی پولیس اسٹیشن (کولہاپور میں) کے سینئر پولیس انسپکٹر کی جانب سے آج ایک حلف نامہ داخل کیا گیا اور عدالت کو بتایا گیا کہ سابق رکن پارلیمنٹ کے خلاف پانچ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔جس میں چھترپتی سمبھاجی راجے اور دو دائیں بازو کے انتہا پسند رویندر پڈوال اور بندہ سالونکھے شامل ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں میں کولہاپور کے وشال گڑھ کے قریب گجاپور گاؤں کی طرف جانے ولے ہجوم کی قیادت کی تھی جس بعد فرقہ وارانہ تشدد رونما ہوا۔
عدالت کو دئے گئے حلف نامے میں مزید بتایا گیا کہ جس دن تشدد کی واردات رونما ہوئی اس دن قلعہ میں ایک مذہبی تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا تھا، جہاں عقیدت مندوں اور شرپسندوں دونوں کا ہجوم تھا اور پولیس ان کے درمیان فرق نہیں کر پائی تھی جس کی وجہ سے اسے کافی مشقت کرنا پڑی۔
حلف نامے کے حوالے سے وشال گڑھ میں ہونے والے تشدد کی اس واردات کے مختلف پہلووں پر نظر ڈالی گئی ہے اور عدالت کو بتایا گیا کہ اچانک رونما ہونے ولے اس تشدد میں کم از کم 18 پولیس اہلکار (1 ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، 1 ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، 2 پولیس انسپکٹر، 2 اسسٹنٹ پولیس انسپکٹر اور 12 کانسٹیبل) زخمی ہوئے۔
سماعت کے دوران ریاستی ایڈوکیٹ جنرل بیرندر صراف نے عرض گزاروں کے جانب سے لگائے گئے الزامات سے انکار کیا اور کہا کہ انہدامی کارروائی شہری انتظامیہ کی جانب سے نہیں کی گیا تھی بلکہ ریاستی پی ڈبلیو ڈی محکمے کی جانب سے انہدامی کارروائی کی گئی تھی۔