اردو

urdu

ETV Bharat / state

مہاراشٹر کے پربھنی شہر میں تشدد، تقریباً 50 افراد کو حراست میں لیا گیا

پربھنی شہر میں توڑ پھوڑ اور تشدد کا واقعہ پیش آنے کے بعد پولیس نے گشت میں اضافہ کر دیا ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat (Etv Bharat)

By ANI

Published : 5 hours ago

پربھنی، مہاراشٹر: ناندیڑ پولیس کی ایک ٹیم نے بدھ کی رات تشدد سے متاثرہ مہاراشٹر کے پربھنی شہر میں گشت میں اضافہ کر دیا ہے۔ پربھنی میں بدھ کو مبینہ طور پر ایک شرپسند کی جانب سے امبیڈکر کے مجسمے کے پاس رکھی آئین کی نقل کو نقصان پہنچانے اور توڑ پھوڑ کے واقعہ کے بعد شہر میں تشدد پھوٹ پڑا۔

اسپیشل انسپکٹر جنرل، ناندیڑ، شاہجی اماپ نے کہا کہ، صورتحال پرامن ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ، جو لوگ دوپہر میں یہاں جمع ہوئے تھے، انہیں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو ایک میمورنڈم دینا تھا، ان لوگوں نے کچھ دکانوں، سی سی ٹی وی کیمروں اور ہورڈنگز کو نقصان پہنچایا۔

پولیس کو حالات پر قابو پانے کے لیے طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ پولیس کے مطابق تقریباً پچاس افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، ان کے خلاف مقدمات درج کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ، اس واقعے کے ملزم کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے، اور اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم زیر علاج ہے کیوں کہ ہجوم نے اس کے ساتھ مار پیٹ کی ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم کا دماغی توازن ٹھیک نہیں ہے۔ پولیس نے اس واقعے کو زیادہ اہمیت دیے بغیر سب سے امن قائم رکھنے کی اپیل کی ہے۔ہوں۔

شیوسینا (یو بی ٹی) کی لیڈر پرینکا چترویدی نے بدھ کے روز مہاراشٹر کے پربھنی میں تشدد پر بی جے پی کی قیادت والی مہایوتی حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ حکومت کی ترجیح اقتدار میں رہنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کے پاس کل وقتی وزیر داخلہ نہیں ہے جو امن و امان کی ذمہ داری رکھتا ہو۔

پرینکا چترویدی نے کہا کہ، یہ ایک انتہائی شرمناک واقعہ ہے، اور جو تشدد ہو رہا ہے وہ افسوسناک ہے۔ آج ہم ایسے حالات میں ہیں کہ حکومت آئین کو نظرانداز کر رہی ہے۔ ابھی ریاست میں کوئی وزیر داخلہ نہیں ہے جس کے پاس قانون اور امن و امان کی ذمہ داری ہو۔

پربھنی کے ضلع مجسٹریٹ رگھوناتھ کھانڈو گاواڈے نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔

انہوں نے کہا، "پولیس انتظامیہ سڑک پر ہے۔ صورتحال قابو میں ہے؛ ہم نے اضافی پولیس کو بلایا ہے۔ میں سب سے امن و سکون برقرار رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details