ادے پور۔جنوبی راجستھان کے ایک گاؤں میں آج بارود سے ہولی کھیلی جائے گی۔جہاں پیر کو ملک اور دنیا بھر میں لوگوں نے گلال اور پھولوں سے ہولی کھیلی وہیں آج جمرابیچ کے موقع پر راجستھان کے ایک گاؤں میں توپوں کی گونج سنائی دے گی۔ راجستھان کے میواڑ میں آج یعنی منگل کو بارود سے ہولی کھیلی جائے گی۔اس ہولی کو لے کر نہ صرف گاؤں کے لوگوں میں خاص جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ درحقیقت اسے دیکھنے کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد دور دور سے آتی ہے۔ادے پور سے تقریباً 40 کلومیٹر دور مینار گاؤں کی ہولی تاریخ کی کہانی بیان کرتی ہے۔ جس میں یہاں کے لوگوں نے مغلوں کو منہ توڑ جواب دیا۔
مینار گاؤں کی ہولی اپنے آپ میں منفرد ہے، کیونکہ یہاں کھیلی جانے والی ہولی رنگوں اور پھولوں کی نہیں، بلکہ پٹاخوں اور گولہ بارود کی ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق تقریباً 500 سال قبل اس گاؤں کے جنگجوؤں نے مغل فوج کو شکست دینے کے جوش میں اس انوکھی ہولی کا اہتمام کیا تھا۔ اس دن شام کے آغاز کے ساتھ ہی گاؤں میں ہولی کی تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں۔ مینار گاؤں میں میناریا برادری کے لوگ اپنے ہاتھوں میں گولہ بارود لے کر ہولی کھیلنا شروع کر دیتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس گاؤں میں یہ روایت گزشتہ 500 سال سے جاری ہے، اس کے پیچھے ایک کہانی ہےکہ مغل فوج کو اس علاقے کے جنگجوؤں نے اپنی بہادری کے بل بوتے پر شکست دی تھی۔ اسی خوشی میں جمرابیج کے دن یہاں منفرد ہولی منائی جاتی ہے۔
مینار گاؤں میں اس ہولی پر ملک اور دنیا میں رہنے والے اس گاؤں کے لوگ اس تہوار کو منانے کے لیے اپنے آبائی گھروں کو آتے ہیں۔ ایسے میں جمرابیج کے دن پورا گاؤں رنگ برنگی روشنیوں سے سجا ہوا نظر آتا ہے، اسی وقت شام ہوتے ہی جنگجوؤں کے گروپ فوجی دستوں کے بھیس میں گاؤں کی مختلف سڑکوں سے مین روڈ پر آتے ہیں۔ چوک پر پہنچتے ہے۔ اس کے بعد یہاں کی بندوقوں اور بارود کی چنگاریاں اس دن کی یاد دلاتی ہیں جب جنگجوؤں نے یہاں کے آس پاس کے علاقوں میں مغل حملہ آوروں کو شکست دی تھی۔ یہ روایت جو 500 سال سے چلی آرہی ہے اب اسے گن پاؤڈر ہولی کے نام سے جانا جاتا ہے۔