نئی دہلی: لداخ سے دہلی آنے والی ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کو دہلی سرحد پر حراست میں لینے کا معاملہ اب ہائی کورٹ پہنچ گیا ہے۔ منگل کو ایک وکیل نے چیف جسٹس منموہن کی سربراہی والی بنچ کے سامنے سونم وانگچک کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے عرضی دائر کی ہے۔ عدالت نے اس درخواست کی سماعت 3 اکتوبر کو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے کہاکہ اگر عرضی گزار کی جانب سے تمام دستاویزات کو دوپہر 3.30 بجے تک داخل کیا جاتا ہے تو اس معاملہ کی سماعت 3 اکتوبر کو ہوگی۔
30 ستمبر کو سونم وانگچک کا قافلہ، جو تقریباً 120 افراد کے ساتھ پیدل لیہہ سے دہلی آرہا تھا، کو دہلی کی سندھو بارڈر پر روک کر حراست میں لے لیا گیا۔ وہ دہلی کے راج گھاٹ پر مہاتما گاندھی کی سمادھی پر احتجاج کرنے آرہے تھے۔ وہیں دہلی پولیس نے چھ دنوں کے لیے انڈین جوڈیشل کوڈ کی دفعہ 163 کو نافذ کرکے کسی احتجاج کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
سونم وانگچک کی گرفتاری پر مختلف سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے تنقید کی۔ اپوزیشن نے پولیس کارروائی کی مذمت کی۔ وہیں دہلی کی وزیراعلیٰ آتشی بھی سونم وانگچک سے ملنے کےلئے پولیس اسٹیشن پہنچی تاہم انہیں ملنے نہیں دیا گیا۔ وانگچک لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دینے اور آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وانگچک نے یکم ستمبر سے لیہہ سے اپنا سفر شروع کیا تھا۔ یہ سفر تقریباً ایک ہزار کلومیٹر کا تھا۔