ETV Bharat / sports

کرکٹر بن کر ہی نہیں امپائر بن کر بھی آپ لاکھوں روپئے کما سکتے ہیں، امپائر بننے کا مکمل طریقہ کار - Salary of Cricket Umpire - SALARY OF CRICKET UMPIRE

بھارتی کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی دنیا کا امیر ترین کرکٹ بورڈ ہے اسی وجہ سے بھارت کی کھلاڑیوں کا شمار دنیا کے امیرترین کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔ لیکن اگر آپ کرکٹر بننے میں کامیاب نہیں ہوسکے اور بے روزگار ہوگئے تو امپائرنگ کے ذریعہ لاکھوں اور کروڑوں روپئے کما سکتے ہیں۔

umpire in cricket
کرکٹر بن کر ہی نہیں امپائر بن کر بھی آپ لاکھوں روپئے کما سکتے ہیں (AFP PHOTO)
author img

By ETV Bharat Sports Team

Published : Oct 1, 2024, 9:01 PM IST

بھارت میں کرکٹ صرف ایک کھیل نہیں ہے، بلکہ اس کھیل کو لوگ مذہب کے طرح فالو اور اس کے ایونٹ کو تہوار کی طرح مناتے ہیں۔ اگرچہ اس کھیل کی جڑیں انگلینڈ میں ہیں، لیکن بھارت اس کھیل کا بڑا کھلاڑی بن گیا ہے کیونکہ بھارت دنیا میں کرکٹ ٹیلنٹ کا سب سے بہترین پروڈیوسر ہے۔

بھارت میں کرکٹ کی شہرت اور اس کھیل سے لوگوں کے پیار نے کرکٹر کو نہ صرف مشہور کرتے ہیں بلکہ دنیا امیرترین کھلاڑی بھی بناتے ہیں کیونکہ بھارتی کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی کرکٹ کی دنیا کا امیر ترین کرکٹ بورڈ ہے۔ لیکن اس کھیل میں کرکٹر بننے کے علاوہ بھی بہت سے ایسے آپشنز دستیاب ہیں۔ جس کے ذریعہ آپ کافی زیادہ آمدنی حاصل کرسکتے ہیں۔ ان میں سے ایک امپائرنگ ہے۔

اگر آپ کو کرکٹ میں دلچسپی ہے اور آپ بطور کرکٹر اپنا کیریئر بنانے کامیاب نہیں ہوسکے تو آپ امپائر بننے کے بارے میں بھی سوچ سکتے ہیں اور اگر آپ بین الاقوامی سطح پر کامیاب ہوجاتے ہیں تو آپ لاکھوں اور کروڑوں روپئے کما سکتے ہیں۔

آئی سی سی امپائرز
آئی سی سی امپائرز (AFP PHOTO)

آئی سی سی امپائرز کی تنخواہ کتنی ہوتی ہے؟

بین الاقوامی کرکٹ امپائرز انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC) سے منظور شدہ میچوں میں امپائرنگ کرتے ہیں تو وہ اپنے ملک میں امپائرنگ کرنے سے زیادہ تنخواہ حاصل کرتے ہیں۔

کیونکہ اعلیٰ سطح کے آئی سی سی امپائرز سالانہ 66 لاکھ روپئے سے ایک کروڑ 67 لاکھ روپئے کے درمیان تک کما سکتے ہیں۔جس میں میچ فیس، ریٹینر فیس، اور دیگر الاؤنسز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ امپائر اسپانسر شپ کے ذریعے بھی پیسے کما سکتے ہیں۔

آئی سی سی کے ایک ٹیسٹ میچ میں 3 لاکھ 33 ہزاز روپئے اور ایک ون ڈے میچ میں دو لاکھ 26 ہزار روپے تنخواہ ملتی ہے جبکہ ہیں۔ جبکہ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں ایک میچ کے لیے امپائر کی تنخواہ تقریباً ایک لاکھ 25 ہزار روپئے ملتی ہے۔

آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ ان تنخواہ کا انحصار انفرادی امپائر کے تجربے اور میچ کی اہمیت پر ہوتا ہے۔ پاکستان کے علیم ڈار آئی سی سی ورلڈ کپ کی تاریخ کے مہنگے ترین امپائر ہیں۔

کرکٹ میں امپائرز کی اہمیت
کرکٹ میں امپائرز کی اہمیت (AFP PHOTO)

بی سی سی آئی امپائر کی تنخواہ

بھارتی کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی میں امپائرز کو مقررہ تنخواہ نہیں ملتی ہے بلکہ بی سی سی آئی امپائرز کو ان کی عمر، سرٹیفیکیشن اور تجربہ وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گریڈ میں تقسیم کرتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق اے پلس اور اے کیٹیگریز کے امپائروں کو ڈومیسٹک میچوں کے لیے یومیہ 40 ہزار روپے اور گریڈ بی و سی کے امپائرز کے لیے یومیہ 30 ہزار روپے ادا کیے جاتے ہیں۔

اگر امپائر کے طور پر آپ کا ٹریک ریکارڈ اچھا ہوتا ہے، تو آپ کو آئی سی سی کے پینل آف امپائر میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ جن کی فی میچ فیس اس سے بھی زیادہ ہے۔

بھارت میں کرکٹ امپائر سرٹیفیکیشن
بھارت میں کرکٹ امپائر سرٹیفیکیشن (AFP PHOTO)

کرکٹ میں امپائرز کی اہمیت

اس کھیل کو دو اہم شخصیات اپنے ہاتھ اور انگلیوں کے اشارے پر چلاتے ہیں جس کو کرکٹ کی زبان میں امپائر کہتے ہیں۔کرکٹ امپائر میدان کے اندر اور باہر میچ کے دوران فیصلے کرنے کا کام سونپا جاتا ہے اور میچ میں امپائر کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے۔

ایک امپائر کھیل کے قواعد کی پیروی کراتے ہوئے گراؤنڈ پر منصفانہ کھیل کو یقینی بناتا ہے اور وہ اس بات کو بھی یقینی بناتے ہیں کہ کھیل کی روح کو برقرار رکھا جائے۔

گراؤنڈ امپائر اور آف فیلڈ تھرڈ امپائر ہوتے ہیں جو ٹیموں کی طرف سے چیلنج کیے گئے فیصلوں کا جائزہ لیتے ہیں۔ تھرڈ امپائرز بھی گراؤنڈ امپائرز کے حوالے کیے گئے فیصلوں پر فیصلہ کرتے ہیں جن کی زمین پر تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

اگرچہ امپائر کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے لیکن بعض اوقات غلطیاں ہو جاتی ہیں۔ نئے قوانین میں فیلڈنگ کپتان اور بلے باز کو امپائرز کے فیصلوں کو چیلنج کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

کرکٹ امپائر بننے کی صلاحیت

امپائر بننے کے لیے ضروری نہیں کہ آپ پہلے کرکٹ کھیل چکے ہوں۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ آپ کو کرکٹ اور اس کے قوانین کے بارے میں مکمل علم ہو۔ اس کے علاوہ بے ساختہ فیصلہ کرنے کی صلاحیت، بہترین مواصلات کی مہارت اور جسمانی طور پر تندرست ہو کیونکہ امپائر کو پورے میچ کے دوران کھڑا رہنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ کی بینائی یعنی دیکھنے کی صلاحیت بھی اچھی ہونی چاہیے۔

بین الاقوامی کرکٹ امپائرز
بین الاقوامی کرکٹ امپائر (AFP PHOTO)

بھارت میں امپائر کیسے بنیں؟

پہلا مرحلہ: اسٹیٹ کرکٹ ایسوسی ایشن کا رکن بنیں۔

دوسرا مرحلہ: اسٹیٹ ایسوسی ایشن کی اسپانسر شپ حاصل کریں اور امپائر سرٹیفیکیشن پروگرام کے لیے بی سی سی آئی امپائر اکیڈمی کے ساتھ اندراج کریں۔

تیسرا مرحلہ: بی سی سی آئی امپائر اکیڈمی کے ذریعہ منعقدہ امپائر سرٹیفیکیشن امتحان پاس کریں۔

چوتھا مرحلہ: اپنے ریاستی کرکٹ ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام میچوں میں حصہ لیں اور امپائرنگ کا سرٹیفیکٹ حاصل کریں۔

پانچواں مرحلہ: ریاستی سطح پر دو سے تین سال کا امپائرنگ کا تجربہ حاصل کریں اور پھر بی سی سی آئی لیول 1 کے امتحان کے لیے درخواست دیں اور اسے کلیئر کریں۔

چھٹا مرحلہ: بی سی سی آئی میں امپائر بننے کے لیے آپ کو لیول 1 کا امتحان پاس کرنا ہوگا، جو ہر سال بی سی سی آئی کے ذریعے منعقد کیا جاتا ہے۔ اس امتحان سے پہلے بی سی سی آئی 3 روزہ کوچنگ کلاس کا بھی اہتمام کرتا ہے۔ امتحان کے تحت امیدواروں کا انتخاب میرٹ لسٹ کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

منتخب امیدواروں کو انڈکشن کورس کرایا جاتا ہے جس میں امپائرنگ کے بارے میں سکھایا جاتا ہے۔ اس کے بعد انٹرویو لیا جاتا ہے۔ اس کو پاس کرنے والوں کو لیول 2 کے امتحان میں شرکت کرنا ہوگی۔ اس کے بعد، امیدواروں کے میڈیکل ٹیسٹ کے بعد، وہ بی سی سی آئی میں امپائر بن جاتے ہیں۔

ساتواں مرحلہ: اگر آپ امپائرنگ میں اپنے کیریئر کو آگے لے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو بین الاقوامی میچوں میں امپائرنگ کے لیے آئی سی سی سے امپائرنگ سرٹیفیکیشن لینے کے لیے بی سی سی آئی سے سفارش کی درخواست کریں۔

بھارت میں کرکٹ امپائر سرٹیفیکیشن

بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل)، رنجی ٹرافی، سید مشتاق علی ٹرافی، ایرانی ٹرافی وغیرہ جیسے ڈومیسٹک اور قومی ٹورنامنٹس میں امپائرنگ کرنے پر کرکٹ امپائرز کو سرٹیفکیٹ بھی دیتا ہے۔

بھارت میں امپائر کی تربیت

بھارت میں امپائر کی تربیت بنگلور میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے اندر واقع بی سی سی آئی امپائر اکیڈمی کے ذریعہ فراہم کی جاتی ہے۔ اکیڈمی ریاستی کرکٹ اداروں کے زیر اہتمام امپائروں کو ضروری تربیت فراہم کرتی ہے۔

یہ اکیڈمی باقاعدہ شیڈول کے مطابق ڈومیسٹک ٹورنامنٹس میں امپائرز کی صدارت کے لیے سرٹیفیکیشن امتحانات کا انعقاد بھی کرتی ہے۔ ڈومیسٹک سرکٹس کے بہترین امپائرز کو بین الاقوامی امپائر ہونے کی سند حاصل کرنے کے لیے آئی سی سی امپائرز اکیڈمی کے لیے بی سی سی آئی کی طرف سے سفارش کیا جاتا ہے۔

آئی سی سی میں بھارت کے امپائرز

نتن مینن، کے این اننتھا پدمانابھن، جے رامن مدناگوپال، روہن پنڈت اور وریندر شرما

یہ بھی پڑھیں

کرکٹ تاریخ کے مزاحیہ خیز امپائر بلی باؤڈن کی ٹیڑھی انگلی کا راز کیا تھا

بھارت میں کرکٹ صرف ایک کھیل نہیں ہے، بلکہ اس کھیل کو لوگ مذہب کے طرح فالو اور اس کے ایونٹ کو تہوار کی طرح مناتے ہیں۔ اگرچہ اس کھیل کی جڑیں انگلینڈ میں ہیں، لیکن بھارت اس کھیل کا بڑا کھلاڑی بن گیا ہے کیونکہ بھارت دنیا میں کرکٹ ٹیلنٹ کا سب سے بہترین پروڈیوسر ہے۔

بھارت میں کرکٹ کی شہرت اور اس کھیل سے لوگوں کے پیار نے کرکٹر کو نہ صرف مشہور کرتے ہیں بلکہ دنیا امیرترین کھلاڑی بھی بناتے ہیں کیونکہ بھارتی کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی کرکٹ کی دنیا کا امیر ترین کرکٹ بورڈ ہے۔ لیکن اس کھیل میں کرکٹر بننے کے علاوہ بھی بہت سے ایسے آپشنز دستیاب ہیں۔ جس کے ذریعہ آپ کافی زیادہ آمدنی حاصل کرسکتے ہیں۔ ان میں سے ایک امپائرنگ ہے۔

اگر آپ کو کرکٹ میں دلچسپی ہے اور آپ بطور کرکٹر اپنا کیریئر بنانے کامیاب نہیں ہوسکے تو آپ امپائر بننے کے بارے میں بھی سوچ سکتے ہیں اور اگر آپ بین الاقوامی سطح پر کامیاب ہوجاتے ہیں تو آپ لاکھوں اور کروڑوں روپئے کما سکتے ہیں۔

آئی سی سی امپائرز
آئی سی سی امپائرز (AFP PHOTO)

آئی سی سی امپائرز کی تنخواہ کتنی ہوتی ہے؟

بین الاقوامی کرکٹ امپائرز انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC) سے منظور شدہ میچوں میں امپائرنگ کرتے ہیں تو وہ اپنے ملک میں امپائرنگ کرنے سے زیادہ تنخواہ حاصل کرتے ہیں۔

کیونکہ اعلیٰ سطح کے آئی سی سی امپائرز سالانہ 66 لاکھ روپئے سے ایک کروڑ 67 لاکھ روپئے کے درمیان تک کما سکتے ہیں۔جس میں میچ فیس، ریٹینر فیس، اور دیگر الاؤنسز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ امپائر اسپانسر شپ کے ذریعے بھی پیسے کما سکتے ہیں۔

آئی سی سی کے ایک ٹیسٹ میچ میں 3 لاکھ 33 ہزاز روپئے اور ایک ون ڈے میچ میں دو لاکھ 26 ہزار روپے تنخواہ ملتی ہے جبکہ ہیں۔ جبکہ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں ایک میچ کے لیے امپائر کی تنخواہ تقریباً ایک لاکھ 25 ہزار روپئے ملتی ہے۔

آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ ان تنخواہ کا انحصار انفرادی امپائر کے تجربے اور میچ کی اہمیت پر ہوتا ہے۔ پاکستان کے علیم ڈار آئی سی سی ورلڈ کپ کی تاریخ کے مہنگے ترین امپائر ہیں۔

کرکٹ میں امپائرز کی اہمیت
کرکٹ میں امپائرز کی اہمیت (AFP PHOTO)

بی سی سی آئی امپائر کی تنخواہ

بھارتی کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی میں امپائرز کو مقررہ تنخواہ نہیں ملتی ہے بلکہ بی سی سی آئی امپائرز کو ان کی عمر، سرٹیفیکیشن اور تجربہ وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گریڈ میں تقسیم کرتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق اے پلس اور اے کیٹیگریز کے امپائروں کو ڈومیسٹک میچوں کے لیے یومیہ 40 ہزار روپے اور گریڈ بی و سی کے امپائرز کے لیے یومیہ 30 ہزار روپے ادا کیے جاتے ہیں۔

اگر امپائر کے طور پر آپ کا ٹریک ریکارڈ اچھا ہوتا ہے، تو آپ کو آئی سی سی کے پینل آف امپائر میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ جن کی فی میچ فیس اس سے بھی زیادہ ہے۔

بھارت میں کرکٹ امپائر سرٹیفیکیشن
بھارت میں کرکٹ امپائر سرٹیفیکیشن (AFP PHOTO)

کرکٹ میں امپائرز کی اہمیت

اس کھیل کو دو اہم شخصیات اپنے ہاتھ اور انگلیوں کے اشارے پر چلاتے ہیں جس کو کرکٹ کی زبان میں امپائر کہتے ہیں۔کرکٹ امپائر میدان کے اندر اور باہر میچ کے دوران فیصلے کرنے کا کام سونپا جاتا ہے اور میچ میں امپائر کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے۔

ایک امپائر کھیل کے قواعد کی پیروی کراتے ہوئے گراؤنڈ پر منصفانہ کھیل کو یقینی بناتا ہے اور وہ اس بات کو بھی یقینی بناتے ہیں کہ کھیل کی روح کو برقرار رکھا جائے۔

گراؤنڈ امپائر اور آف فیلڈ تھرڈ امپائر ہوتے ہیں جو ٹیموں کی طرف سے چیلنج کیے گئے فیصلوں کا جائزہ لیتے ہیں۔ تھرڈ امپائرز بھی گراؤنڈ امپائرز کے حوالے کیے گئے فیصلوں پر فیصلہ کرتے ہیں جن کی زمین پر تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

اگرچہ امپائر کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے لیکن بعض اوقات غلطیاں ہو جاتی ہیں۔ نئے قوانین میں فیلڈنگ کپتان اور بلے باز کو امپائرز کے فیصلوں کو چیلنج کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

کرکٹ امپائر بننے کی صلاحیت

امپائر بننے کے لیے ضروری نہیں کہ آپ پہلے کرکٹ کھیل چکے ہوں۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ آپ کو کرکٹ اور اس کے قوانین کے بارے میں مکمل علم ہو۔ اس کے علاوہ بے ساختہ فیصلہ کرنے کی صلاحیت، بہترین مواصلات کی مہارت اور جسمانی طور پر تندرست ہو کیونکہ امپائر کو پورے میچ کے دوران کھڑا رہنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ کی بینائی یعنی دیکھنے کی صلاحیت بھی اچھی ہونی چاہیے۔

بین الاقوامی کرکٹ امپائرز
بین الاقوامی کرکٹ امپائر (AFP PHOTO)

بھارت میں امپائر کیسے بنیں؟

پہلا مرحلہ: اسٹیٹ کرکٹ ایسوسی ایشن کا رکن بنیں۔

دوسرا مرحلہ: اسٹیٹ ایسوسی ایشن کی اسپانسر شپ حاصل کریں اور امپائر سرٹیفیکیشن پروگرام کے لیے بی سی سی آئی امپائر اکیڈمی کے ساتھ اندراج کریں۔

تیسرا مرحلہ: بی سی سی آئی امپائر اکیڈمی کے ذریعہ منعقدہ امپائر سرٹیفیکیشن امتحان پاس کریں۔

چوتھا مرحلہ: اپنے ریاستی کرکٹ ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام میچوں میں حصہ لیں اور امپائرنگ کا سرٹیفیکٹ حاصل کریں۔

پانچواں مرحلہ: ریاستی سطح پر دو سے تین سال کا امپائرنگ کا تجربہ حاصل کریں اور پھر بی سی سی آئی لیول 1 کے امتحان کے لیے درخواست دیں اور اسے کلیئر کریں۔

چھٹا مرحلہ: بی سی سی آئی میں امپائر بننے کے لیے آپ کو لیول 1 کا امتحان پاس کرنا ہوگا، جو ہر سال بی سی سی آئی کے ذریعے منعقد کیا جاتا ہے۔ اس امتحان سے پہلے بی سی سی آئی 3 روزہ کوچنگ کلاس کا بھی اہتمام کرتا ہے۔ امتحان کے تحت امیدواروں کا انتخاب میرٹ لسٹ کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

منتخب امیدواروں کو انڈکشن کورس کرایا جاتا ہے جس میں امپائرنگ کے بارے میں سکھایا جاتا ہے۔ اس کے بعد انٹرویو لیا جاتا ہے۔ اس کو پاس کرنے والوں کو لیول 2 کے امتحان میں شرکت کرنا ہوگی۔ اس کے بعد، امیدواروں کے میڈیکل ٹیسٹ کے بعد، وہ بی سی سی آئی میں امپائر بن جاتے ہیں۔

ساتواں مرحلہ: اگر آپ امپائرنگ میں اپنے کیریئر کو آگے لے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو بین الاقوامی میچوں میں امپائرنگ کے لیے آئی سی سی سے امپائرنگ سرٹیفیکیشن لینے کے لیے بی سی سی آئی سے سفارش کی درخواست کریں۔

بھارت میں کرکٹ امپائر سرٹیفیکیشن

بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل)، رنجی ٹرافی، سید مشتاق علی ٹرافی، ایرانی ٹرافی وغیرہ جیسے ڈومیسٹک اور قومی ٹورنامنٹس میں امپائرنگ کرنے پر کرکٹ امپائرز کو سرٹیفکیٹ بھی دیتا ہے۔

بھارت میں امپائر کی تربیت

بھارت میں امپائر کی تربیت بنگلور میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے اندر واقع بی سی سی آئی امپائر اکیڈمی کے ذریعہ فراہم کی جاتی ہے۔ اکیڈمی ریاستی کرکٹ اداروں کے زیر اہتمام امپائروں کو ضروری تربیت فراہم کرتی ہے۔

یہ اکیڈمی باقاعدہ شیڈول کے مطابق ڈومیسٹک ٹورنامنٹس میں امپائرز کی صدارت کے لیے سرٹیفیکیشن امتحانات کا انعقاد بھی کرتی ہے۔ ڈومیسٹک سرکٹس کے بہترین امپائرز کو بین الاقوامی امپائر ہونے کی سند حاصل کرنے کے لیے آئی سی سی امپائرز اکیڈمی کے لیے بی سی سی آئی کی طرف سے سفارش کیا جاتا ہے۔

آئی سی سی میں بھارت کے امپائرز

نتن مینن، کے این اننتھا پدمانابھن، جے رامن مدناگوپال، روہن پنڈت اور وریندر شرما

یہ بھی پڑھیں

کرکٹ تاریخ کے مزاحیہ خیز امپائر بلی باؤڈن کی ٹیڑھی انگلی کا راز کیا تھا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.